تہران(مانیٹرنگ ڈیسک )ایران امریکی ڈالر کو خیر باد کہنے کے قریب پہنچ گیا ہے اور توقع ہے کہ وہ بہت جلد امریکی ڈالر کو خیرباد کہہ دے گا ، ایران کا خیال ہے کہ غیر ملکی تجارت میں اس کیلئے امریکی ڈالر کی اب زیادہ اہمیت نہیں رہی اور اپنے اہم شراکت داروں متحدہ عرب امارات، روس، چین اور یورپی یونین کیساتھ تجارتی لین دین امریکی ڈالر کے مقابلے میں زیادہ مناسب رہے گا ۔
ایران کے مرکزی بینک کے زرمبادلہ قوانین اور پالیسی امور کے ڈائریکٹر مہدی کسرائے پُورنے کہا ہے کہ اس سلسلے میں اقدامات کر لئے گئے ہیں اور اس سے ہمارے ٹریڈرز کیلئے کوئی مسائل پیدا نہیں ہوں گے کیونکہ ایرانی تجارت میں ڈالر کا حصہ پہلے ہی بہت کم ہے اس لئے امریکی پابندیوں کے باعث کافی عرصے سے ایرانی بینکنگ سیکٹر ڈالر استعمال کرنے کے قابل نہیں رہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی نظام کو اب تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تا کہ اسے ڈالر سے دوسری کرنسیوں میں تبدیل کردیا جائے اور اس سلسلے میں تمام درآمدی دستاویزات ایرانی داخلہ پوائنٹس پر مناسب طریقے سے تیار کی جائیں تاہم کئی ٹریڈرز اس پالیسی کی وجہ سے پریشان ہیں کہ یہ پالیسی ان کے لئے کچھ مسائل پیدا کرسکتی ہے اور انہیں اس سلسلے میں اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑیں گے ۔ اس سے درآمدی اشیاء کی لاگت میں اضافہ ہوجائیگا اور ان کی قیمتیں بڑھ جائیں گی ۔ ڈالر کی بجائے دوسری کرنسیوں میں جانے کا ایرانی عندیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان احکامات کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے امریکہ میں ایرانی شہریوں کے داخلے پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا تھا ۔ ایران اس سے قبل کئی دیگر ممالک روس، آذربائیجان ، ترکی اور عراق کیساتھ معاہدوں پر دستخط کرچکا ہے کہ ڈالر کو چھوڑ کر باہمی کرنسیوں کو استعمال میں لایا جائے ۔