ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک) روس کے صدر ولادی میر پوتین نے حکم دیا ہے کہ شام کے علاقے غوطہ کے مشرقی علاقے میں جاری لڑائی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر روزانہ پانچ گھٹنے کا وقفہ لایا جائے۔غیرملک خبررساں ادارے کے مطابق لڑائی میں تعطل کا یہ عمل منگل سے شروع ہوا ہے اور اس منصوبے میں شہریوں کو علاقے سے نکلنے کے لیے راستہ بنانے کی تجویز بھی شامل ہے۔ لڑائی میں وقفہ مقامی وقت کے مطابق صبح نو سے دن دو بجے تک ہوگا۔
روس کے وزیرِ دفاع سرگے شویگو نے لڑائی میں وقفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعطل روزانہ صبح نو بجے سے دوپہر دو بجے تک ہوا کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کو محفوظ راستہ دینے کے بارے میں تفصیلات جلد عام کی جائیں گی۔دریں اثناء شام میں سیز فائر کے معاہدے کے باوجود روسی حمایت سے بمباری کیے جانے کی خبروں کے بعد جرمن چانسلر میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے روس سے رابطہ کیا ہے۔تاہم روس نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی جانب سے شام میں فوری جنگ بندی کے اعلان کے باوجود دمشق حکومت کی جانب سے کیے جانے والے فضائی حملوں کو روکنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا بھرپور استعمال کریں۔ جرمن چانسلر میرکل کے دفتر سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر فوری اور مکمل عمل درآمد کرنا انتہائی ضروری ہے۔اس ضمن میں روسی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیاکہ روس فضائی حملے اور جنگ روکنے کے لیے شامی حکومت پر بھرپور دباؤ ڈالے تاکہ ان جنگ زدہ علاقوں سے عوام کا انخلا اور ان تک انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔فرانسیسی صدر ایمانوئیل ماکروں نے بھی کہا کہ فرانس اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے صورت حال پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہے اور اس امر کو یقینی بنائے گا کہ ان علاقوں میں عام شہریوں کی پریشانیاں ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔دوسری جانب کریملن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ برلن، پیرس اور ماسکو کے حکام نے شام سے متعلق معلومات کے تبادلے میں تیزی پر اتفاق کیا ہے۔