اسلام آباد(سی پی پی)پاکستان اور افغانستان کے سرمایہ کاروں اور تاجروں نے دونوں ممالک کی حکومتوں سے تجارت کو سیاست سے الگ کرنے کا مطالبہ کردیا جبکہ تاجروں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کی وجہ سے تجارت کو شدید دھچکا لگا ہے، گزشتہ چند سالوں میں تجارت کا حجم 2.7ارب ڈالر سے کم ہو کرتقریبا 1.2ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے حالانکہ دونوں ممالک نے 2014 میں فیصلہ کیا تھا کہ تجارت کو 5 سال میں 5ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔
افغانستان کے صنعت و تجارت کے سربراہ خان جان لکوزئی نے پاکستانی تاجر نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کے بعد کہا کہ گوادر ار کراچی کی بندر گاہیں افغانستان کے بہت قریب ہیں ہم ان کے ذریعے تجارت چاہتے ہیں نہ کہ ایران کی چاہ بہار اور بندر عباس بندر گاہوں سے پاکستان افغانستان مشترکہ چیمبر آف کامرس کے سربراہ محمد زبیر موتی والا نے کہاکہ پاکستانی حکام سے مذاکرات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارت واپس اپنی معمول پر آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد پاکستان اور افغانستان کے صنعت و تجارت کے مشترکہ اجلاس منعقد ہوں گے جس میں تاجروں کو درپیش مسائل پر غور کے بعد ان کے حل کے لیے لائحہ عمل بنایا جائے گا۔ خان جان الکوزئی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تعلقات کی تنا کی وجہ سے تجارت پر منفی اثر تا ہے، اسی لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ تجارتی تعلقات کو سیاست سے الگ کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی جگہ بھارت کے علاوہ کوئی بھی ملک نہیں لے سکتا۔ پاکستان کی بندر گاہیں پاکستان کی جنوبی اور مشرقی علاقوں کے قریب ہیں اور افغان تاجر انہی راستوں کے ذریعے اپنی تجارت برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔اس موقع پر محمد زبیر موتی والا نے کہا کہ مسئلہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ افغان حکومت کی جانب سے پاکستانی تاجروں کیلیے مختلف اقدامات سے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشیدگی کی وجہ سے پاک افغان تجارت میں تقریبا 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ افغان سفیر نے پاکستانی اور افغان تاجروں سے گزشتہ روز ملاقاتوں میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے فوجی اور سول حکام سے ان کی حالیہ ملاقاتوں میں انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ د ونوں ممالک کے درمیان تجارت میں تمام حائل رکاوٹوں کو بہت جلد دور کیا جائیگا۔انہوں نے کہاکہ افغانستان پاکستان کیلیے ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے اور افغانستان کو پاکستان کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ بھی کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو روز کے دوران پاکستان اور افغانستان کے تاجروں نے پاکستان میں امریکی اور برطانوی سفارتکاروں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں جنہوں نے بھی دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں مشکلات حل کرنے میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھتی ہے تو اس کا امن عمل کیلیے اقدامات پر مثبت اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ تاجر دونوں ممالک کے درمیان ایک پل کا کر دارادا کررہے ہیں۔دریں اثنا مذاکرات کے اختتام پر جاری کیے گئے ایک مشترکہ بیان میں پاکستان اور افغانستان کے تاجروں نے دونوں حکومتوں کی جانب سے سرحد پر نگرانی موثر بنانے کے اقدامات کی حمایت کا اعلان کیا تاہم انہوں نے کہاکہ ان اقدامات سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت متاثر نہ ہو۔