پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

یورپی شہری بڑی تعداد میں برطانیہ کو چھوڑ کر جانے لگے ،ریکارڈ ٹوٹ گئے،چونکادینے والے انکشافات

datetime 22  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ چھوڑ کر جانے والے یورپی شہریوں کی تعداد گذشتہ دہائی میں سب سے زیادہ ہے۔اندازے کے مطابق گذشتہ ستمبر تک ایک لاکھ 30 ہزار یورپی شہری چھوڑ کر گئے ہیں جو سنہ 2008 کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے۔دریں اثنا دو لاکھ 20 ہزار یورپی شہری رہنے کے لیے برطانیہ آئے، جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں 47 ہزار کم تعداد ہے۔

اس طرح اگر برطانیہ آنے اور جانے والے یورپی شہریوں کی اوسط تعداد نکالی جائے تو وہ 90 ہزار بنتی ہے جو گذشتہ پانچ سالوں میں انتہائی کم ہے۔ان اعداد و شمار سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ برطانیہ میں آ کر رہنے والوں کے مقابلے میں ان برطانوی افراد کی تعداد زیادہ ہے جو چھوڑ کر جا رہے ہیں۔’برطانیہ آنے والے یورپی شہریوں میں سے کم ہی ایسے ہیں جو ملازمت کے سلسلے میں آ رہے ہیں۔‘او این ایس میں بین الاقوامی مائگریشن کے سربراہ نکولا وائٹ کا کہنا ہے کہ ’برطانیہ آنے یا چھوڑ کر جانے کا فیصلہ کرنے والے افراد کے لیے بریکزٹ ایک وجہ ہو سکتی ہے، لیکن چھوڑ کر جانے والے افراد کے فیصلے مشکل ہیں اور ان پر کئی دیگر وجوہات بھی اثر انداز ہو سکتی ہیں۔‘یورپی ممالک کے علاوہ ملکوں سے امیگریشن کا سلسلہ بڑھ رہا ہے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ برطانیہ کی آبادی 2014 کی تعداد کے مطابق مسلسل بڑھ رہی ہے۔گذشتہ ستمبر تک 12 ماہ کے دوران برطانیہ آنے والے غیر یورپی شہریوں کی تعداد تقریباً دو لاکھ 85 ہزار ہے جبکہ 80 ہزار برطانیہ چھوڑ کر گئے۔اس کے مطابق کل دو لاکھ پانچ ہزار کا اضافہ ہوا ہے، جو گذشتہ چھ سالوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔بی بی سی کے داخلہ امور کے نامہ نگار ڈینی شاہ کا کہنا ہے کہ زیادہ تر افراد تعلیم کے لیے برطانیہ آئے ہیں۔اندازے کے مطابق اسی دورانیے میں کل مائگریشن 29000 سے 244000 تک گری ہے۔ان میں 73000 وہ برطانوی شامل ہیں جو برطانیہ واپس آئے اور 125000 وہ برطانوی ہیں جو برطانیہ چھوڑ کر گئے۔ امیگریشن کی وزیر کیرولین نوکس کا کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار سے لگتا ہے کہ برطانیہ اب بھی ’ہونہار اور بہتر لوگوں‘ کو تعلیم اور ملازمت کے لیے راغب کرتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…