اسلام آباد(سی پی پی)سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کیخلاف فارن فنڈنگ کیس میں بڑی خورد برد ہوئی مگراس کیس میں پانچ سال سے آگے نہیں گئے، ملک میں قانون کا دہرا معیار اور انصاف کا خون نہیں چلے گا ،ہم کوئی بیوقوف، پاگل اور بھیڑ بکریاں ہیں جو اس طرح کے فیصلے قبول کرلیں، ہم نے پہلے عدلیہ کی بحالی کیلئے تحریک چلائی اور اب عدل کی بحالی کی باہر نکلیںگے ۔منگل کو احتساب عدالت میں پیشی کے
بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ یہ کون سا انصاف ہے کہ لاڈلے عمران خان کو چھوڑ دیں اور اس وزیر اعظم کو اٹھا کر باہر پھینک دیں جس کی کوئی خطا نہیں ہے، یہ ملک قانون اور آئین کی حکمرانی کیلئے بنایا گیا تھا یہاں اس طرح کی سکہ شاہی نہیں چلے گی، قانون کا دہرا معیار اور انصاف کا خون نہیں چلے گا ہم کوئی بیوقوف، پاگل اور بھیڑ بکریاں ہیں جو اس طرح کے فیصلے قبول کرلیں، نہ میں ، نہ میری پارٹی اور نہ ہی ہماری قوم اس فیصلے کو قبول کریں گے ہم اس فیصلے کے آگے بند باندھ کر کھڑے ہیں اور دہرے معیار کے خلاف تحریک چلائیں گے، یہ وہ تحریک ہے جو ضرور چلنی چاہیے کیونکہ یہ چلے گی تو انصاف کا بول بالا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پتہ نہیں قومی خزانے کو کون سا نقصان پہنچایا نہیں معلوم یہاں کیوں آیا ہوں، ایک خیالی تنخواہ جولی ہی نہیں گئی وہ اثاثہ بن گئی لیکن عمران خان کے لاکھوں پانڈز کی ٹرانزیکشنز ، لندن فلیٹ اور بنی گالہ کے گھر ، جن کے بارے میں وہ خود اعتراف کرچکے ہیں ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اثاثہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ فارن فندنگ کیس میں بڑی خورد برد ہے لیکن اس کے بارے میں کہا گیا کہ اسے پانچ سال سے آگے نہیں لے جایا جاسکتا کیونکہ ساری کیلکولیشن ہوچکی ہے کہ جو کچھ ہوا ہے پانچ سال پہلے
ہوا ہے اس لیے اس کے بعد کا حساب کیا جائے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک ایسے نہیں چلے گا اور دہرے معیار قبول نہیں کریں گے،ہر کسی کیلیے قانون کا ایک ہی سکہ چلے گا،یہاں پر اس طرح کی سکہ شاہی نہیں چلے گی۔انہوں نے کہا کہ پہلے عدلیہ بحالی کی تحریک چلائی تھی اور اب انصاف کی بحالی کے لیے تحریک چلائیں گے، 70 سال سے کس نے آمروں کو گلے میں ہار پہنائے اور قانونی جواز دیا، مشرف سے حلف کس نے لیا اور کس نے دیا، کس دبا پر آمر سے آپ نے حلف لیا، 70 سال سے ملک میں مذاق ہوتا رہا ہے لیکن پاکستانی قوم مزید اسے برداشت نہیں کرے گی، خیالی تنخواہ میرا اثاثہ بن گئی اور جس نے خود تسلیم کیا اسے کہا جا رہا ہے کہ آف شور اس کا اثاثہ نہیں۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے سامنے انصاف کا ترازو ہونا چاہیے تحریک انصاف کا ترازو نہیں ہونا چاہیے۔ ہم پہلے عدلیہ کی بحالی کی تحریک چلا چکے ہیں اب عدل کی بحالی کی تحریک چلائیں گے، پہلے منصف کی بحالی کی تحریک چلائی اب انصاف کی بحالی کی تحریک چلائیں گے، عدالتی فیصلے کے سامنے بند باندھ کر کھڑے ہیں اور عوام کے پاس جائیں گے۔