کل عمران خان نے جلسے میں بڑی خوبصورت بات کی‘ یہ درست ہے اگر ملک کو 200 لوگ مل جائیں تو یہ ملک واقعی ترقی کر جائے گا لیکن ابھی عمران خان بھی وہ 200 لوگ تلاش کر رہے ہیں جس کا مطلب یہ ہے پاکستان تحریک انصاف کے پاس بھی وہ 200 لوگ موجود نہیں ہیں اور وہ ابھی آپ کو بھی نہیں ملے‘ اب سوال یہ ہے آپ ان 200 ہیروں کو کب تلاش کریں گے اور وہ اگر آپ کو 20 برسوں میں نہیں ملے تو آپ کو اب وہ کب اور کہاں ملیں گے‘
میں عمران خان کے سامنے تھوڑی سی گستاخی کرنا چاہتا ہوں‘ ملکوں کو لوگ نہیں چاہیے ہوتے ہیں‘ آئیڈیاز اور ان آئیڈیاز پر عمل درآمد چاہیے ہوتا ہے‘ ملکوں کو مضبوط سسٹم اور مضبوط قانون درکار ہوتے ہیں‘ ہم آج برطانیہ کی ویلفیئر کی مثالیں دیتے ہیں‘ یہ ویلفیئر صرف ایک شخص کے ایک آئیڈیئے کا کمال تھا اس شخص کا نام ڈیوڈ لائیڈ جارج تھا‘ لائیڈ جارج کا تعلق مانچسٹر سے تھا‘ والد سکول ٹیچر تھا‘ والد جوانی میں فوت ہو گیا‘ لائیڈ جارج بچپن میں فارم ہاؤس میں کام کرتا رہا‘ جوانی میں سیاست جوائن کی‘ پارلیمنٹ کا ممبر بنا‘ 1908ء میں وزیر خزانہ بنا اور اس نے 1909ء میں دیہاڑی دار مزدوروں کیلئے سوشل انشورنس متعارف کرا دی‘ انشورنس میں ہیلتھ اور بے روزگاری الاؤنس دونوں شامل تھے‘ یہ بل ہاؤس آف لارڈز میں مسترد ہوگیا لیکن لائیڈ جارج نے ہمت نہ ہاری‘ یہ تین سال پیچھے لگا رہا یہاں تک کہ اس نے 1911ء میں یہ بل پاس کرا لیا‘ صرف اس ایک بل نے برطانیہ جیسے جاگیردار اور سرمایہ دار ملک کو ویلفیئر سٹیٹ بنا دیا‘ برطانیہ کے مزدوروں نے بعد ازاں لائیڈ جارج کو 1916ء میں وزیراعظم بنا دیا‘ آپ بھی لوگ تلاش کرنے کی بجائے صرف اصلاحات کریں‘ آپ صرف قانون بنائیں اور اقدامات کریں‘ آپ لوگوں کی محتاجی سے نکل جائیں گے‘ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک صوبے میں حکومت دی ہے‘ آپ یہ سٹارٹ وہاں سے بھی لے سکتے ہیں‘ آپ صوبہ بدل دیں‘
پورا ملک خود بخود بدلنے کیلئے تیار ہو جائے گا لیکن آپ نے اگر یہ موقع بھی ضائع کر دیا تو پھر آپ اسی طرح لوگ تلاش کرتے رہیں گے‘ آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں، حکومت کے خلاف پانچ استعفے باہر آ گئے‘ باقی دس کہاں ہیں اور کیا یہ پانچ استعفے حکومت کو ڈینٹ ڈال سکیں گے اور اگر علامہ طاہر القادری‘ عمران خان اور آصف علی زرداری کو اپنے کنٹینر پر کھڑا کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو کیا یہ حکومت کو فارغ کرلیں گے‘ یہ دونوں ایشوز ہمارے آج کے پروگرام کا موضوع ہوں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔