اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایف آئی اے نے پاکستانی شہریوں کے اے ٹی ایم اور کریڈٹ کارڈز کا ڈیٹا چوری کر کے بینک اکاؤنٹس سے کروڑوں روپے ہتھیانے والے بین الاقوامی گروہ کا سراغ لگالیا،اس گروہ کے گرفتار ملزم ثاقب نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کے بینک اکاؤنٹس کا ڈیٹا انڈین ہیکرز کو فراہم کیا جاتا تھااور انڈین ہیکرز بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں سے رقوم نکالنے کیلئے چین سے سکیمر اور دیگر آلات تیار کروا کر پاکستان بھیجتے تھے،
ملزم خواتین کی فحش ویڈیو بنا کر انہیں بلیک میل کرنے میں بھی ملوث رہا ہے،ملزم کا عدالت سے 11روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر کے تفتیش کی جا رہی ہے۔جمعہ کو ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد شکیل درانی نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وزیرداخلہ کی ہدایت تھی کہ لوگوں کومختلف قسم کے فراڈ سے بچنے کے لئے آگاہ کیا جائے ،سائبر کرائم ونگ نے اپنے طور پر فراڈ کرنے والے ملزمان کا پیچھا کرتے ہوئے ایک ثاقب نامی ملزم کو گرفتار کیا جو جعلی اے ٹی ایم کارڈز کے ذریعے فراڈ کرتا تھا ،ملزم کے قبضے سے سکیمر ایم ایس آر، لیپ ٹاپ، بلینک پی وی سی کارڈ، ایک موبائل فون اور چوری شدہ کریڈٹ کارڈز بھی برآمد کئے گئے ہیں ۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزم کی بھارتی ہیکر سمیت دیگر غیر ملکی ہیکر سے رابطے ہیں،ملزم سارونامی انڈین ہیکرسے رابطے میں تھا جبکہ کینیڈیشن ، نائیجیرین، امریکن اور اٹلی کے ہیکرز بھی اس کے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملزم بڑی چالاکی کے ساتھ سکیمر مشینوں کے ذریعے پاکستانی بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کرتا تھا جبکہ کریڈٹ کارڈز اور اے ٹی ایم کارڈز کی تفصیلات بھی مختلف آلات کے ذریعے اس نے حاصل کی تھیں اور یہ تمام بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات انڈیا بھجواتا تھا جہاں سے انڈین ہیکرز چین سے ان اکاؤنٹس کیلئے کریڈٹ کارڈز اور دیگر سامان بنوا کر اسے پاکستان بھیجتے تھے اور یہ شہریوں کے اکاؤنٹس سے
رقوم نکال کر چوری کرتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ رشیدہ بیگم اور نور کمال نامی شہریوں کے کریڈٹ کارڈز اس کے قبضے سے برآمد ہوئے ہیں،گرفتار ملزم خواتین کو بھی سوشل میڈیا کے ذریعے بلیک میل کرنے میں ملوث ہے،یہ خواتین کی مرضی کے بغیر ان کی فحش ویڈیو بناتا تھا اور بعد میں انہیں بلیک میل کر تا تھا، ملزم کا مجاز عدالت سے گیارہ روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ مارکیٹوں اور ہوٹلوں میں کریڈٹ کارڈ سے اپنے سامنے ادائیگی کریں کیونکہ ان ملزمان کے ساتھ بعض اوقات ہوٹلوں اور شاپنگ مال کا عملہ بھی ہیکرز کے ساتھ ملا ہوتا ہے۔