اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کا فیصلہ کرلیا۔ جمعہ کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فاٹا اصلاحات کمیٹی کے سربراہ سرتاج عزیز نے کہا کہ فاٹا کی ہر ایجنسی میں عدالت بنے گی، جج تعینات ہوں گے،قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخواہ میں انضمام کی حتمی تاریخ نہیں دے سکتے،انضمام کے بغیر بھی فاٹا میں عام انتخابات2018میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخا باب ہوں گے،
عام انتخابات 2018کے بعد فاٹا میں بلدیاتی الیکشن ہوں گئے، فاٹا انضمام پر تیزی سے کام جاری ہے،فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام 20سال قبل ہو جاتا تو آج ہم دہشت گردی کا سامنا نہ کر رہے ہوتے۔ فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے پر کام جاری ہے،اپوزیشن جماعتیں فاٹا انضمام پر سیاست نہ چمکائیں،کسی کو اپنی محنت ضائع کرنے نہیں دیں گے۔انہوں نے اس تاثرکوکہ فاٹا اصلاحات پر کام نہیں ہورہا کو رد کرتے ہوئے کہاکہ اس حوالے سے ہر مہینے بریفنگ دی جائیگی۔یہ کام اب تک ہوچکا ہوتا لیکن کورم پورا نہ ہونے کیوجہ سے اس سے متعلق بل منظور نہ ہوسکا۔ سرتاج عزیز نے مزید کہا کہ فاٹا کو معاشی طور پر مین سٹریم میں لانے کیلئے بھی کافی منصوبے زیر غور ہیں جب کہ انتظامی طور پر مرکزی دھارے میں لانے کیلئے کے پی حکومت سے رابطے میں ہیں۔ فاٹا سے ایف سی آر کا خاتمہ کر رہے ہیں۔فاٹا انضمام سے متعلق اتحادی جماعتوں کے تحفظات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کے بیشتر تحفظات دور کردیئے ہیں، فاٹا کی جغرافیائی صورتحال سے الگ صوبہ بنانا ممکن نہیں۔فاٹا کی ترقی کیلئے دس سالہ پروگرام بھی ای سی سی کو رواں ماہ بھیجا جائے گا، لیویز کی ٹریننگ تین ماہ میں مکمل کرلی جائے گی، بارڈر پر ایف سی ہی تعینات ہو گی۔ الیکشن تک فاٹا کا انضمام نہ بھی ہوا تو صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخاب ہوگا۔ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فاٹا میں
کتنی صوبائی اسمبلی نشستیں ہونگی وہ الیکشن کمیشن طے کریگا۔وفاقی وزیر سرحدی امور عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ایف سی آر کالا قانون ہے جس سے جان چھڑانا ضروری ہے اور آئندہ ہفتے تک یہ کالا قانون ختم ہوجائیگا، گورنر خیبر پختونخواہ جلد صدر مملکت کو ایف سی آر ختم کرنے کیلئے سمری بھجوائینگے، فاٹا میں خالی 1440 اسامیوں کو پر کیا جارہا ہے، اصلاحات کے لئے ماحول سازگار ہے اور پیچھے ہٹنا تباہ کن ہوگا، فاٹا اصلاحات پر رکاوٹ نہیں لیکن اگر کوئی آئی تو ختم کرینگے اور اتحادیوں کے تحفظات دور کردینگے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ 70 سال تک کسی کو ایف سی آر ختم کرنے کی توفیق نہیں ہوئی، فاٹا کا انضمام ضرور ہوگا،سیاسی جماعتیں بتائیں کہ کیسے چھ ماہ میں اصلاحات نافذ کریں؟ فاٹا اصلاحات کے 26 پہلو ہیں، اس کام میں جلدی نہیں ہوسکتی۔