لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری عزیر بلوچ پر جے آئی ٹی رپورٹ کی وجہ سے آگے لگے ہوئے ہیں وہ بھاگ بھاگ کر تھک جائیں گے لیکن انہیں اس سے نجات نہیں ملے گی اور رپورٹ ان کے سامنے کھڑی ہو گی ،فیض آباد اورلاہور کے دھرنے پراجیکٹ ون اور ٹو تھے اور پیر حمید الدین سیالوی کا معاملہ پراجیکٹ تھری کے طو رپر شروع ہوا ہے ۔ ایک انٹر ویو میں انہوں نے پیر حمید الدین سیالوی کے حوالے سے کہا کہ
ان کے بیٹے کے سیاسی مقاصد ہیں اور وہ اپنے والد کو بروئے کار لانا چاہتے ہیں ۔گزشتہ سال قومی اسمبلی کی خالی ہونے والی نشست کے معاملے پر بھی اسی طرح کیا گیا تھا لیکن پارٹی نے وہاں سے شفقت بلوچ کو ٹکٹ دی اور وہ ان کی مخالفت کے باوجود اچھے مارجن سے جیتے ۔ آگے سینیٹ کے انتخابات بھی آرہے ہیں اس لئے وہ (ن) لیگ کو دباؤ میں لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست صرف حکومت کا نام نہیں بلکہ اس میں عدلیہ ، میڈیا اور باقی ادارے بھی آتے ہیں ،اگر سارے یہ کریں کہ حکومت کو گھیرنا ہے اور پھنسایا جائے او رحکومت سرنگوں کردے تو یہ معاملات انتہائی خطرناک ہیں ، اب چھوٹے چھوٹے جن بوتلوں سے نکالے جارہے ہیں ، یہ مسلم لیگ (ن) کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس سے ریاست کو مسئلہ درپیش ہوگا اس لئے سب کو سوچنا چاہیے ۔ نہیں تو جہاں ساری قوم بھگتی گئی تو ہم بھی بھگت لیں گے لیکن ہم الارم کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤ ن کی رپورٹ ایک رٹ پٹیشن کی وجہ سے پبلک نہیں کی گئی اور کچھ لوگ یہ خیال کر رہے تھے پتہ نہیں اس رپورٹ میں کیا چھپاہوا ہے جو منظر عام پرآتے ہی حکومت اور شریف خاندان کو لے ڈوبے گی لیکن جب یہ رپورت سامنے آئی تو لوگوں کو مایوسی ہوئی ہے ۔ طاہر القادری کی پریس کانفرنس سب نے دیکھی ہے ، بہت سی قوتوں انہیں کنٹینر پر چڑھانے کیلئے زور لگا رہی ہیں، عمران خان ان سے براہ راست رابطے میں ہیں ۔
آصف زرداری بھی ان سے ملے ہیں وہ پتہ نہیں اپنی مرضی سے گئے یا کسی کے کہنے پر گئے ہیں لیکن وہ انہیں کنٹینر پر چڑھانے میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو عزیر بلوچ پر جے آئی ٹی رپورٹ کا ڈر اورخوف ہے اس لئے وہ آگے لگے ہوئے ہیں جو ان کے کرنے والے کام نہیں جو ان کی جماعت نے پچاس سال میں نہیں کئے وہ سب کر نے جارہے ہیں ۔ وہ ایک بڑی جماعت کے لیڈر ہیں لیکن وہ جس طرح کر رہے ہیں انہیں جے آئی ٹی کی رپورٹ سے نجات نہیں ملے گی ۔ وہ بھاگ بھاگ کر تھک جائیں گے لیکن رپورٹ ان کے آگے کھڑی ہو گی اس لئے انہیں چاہیے کہ وہ کھڑے ہو جائیں بلکہ جمہوریت اور سسٹم کے سا تھ کھڑے ہوں۔