اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ملک میں آج بھی جمہوریت مکمل طور پر نہیں ہے ٗآئین کی سربلندی پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے ٗفوجی آمریت اور فوج کے پیشہ ورانہ کردار میں زمین آسمان کا فرق ہےٗجاوید ہاشمی جیسے سیاستدان سر کا تاج ہوتے ہیں، سیاسی جدوجہد کرنے والے لوگوں کو سینے سے لگا کر رکھنا چاہیے ٗہم جدوجہد کے مرحلے سے گزر رہے ہیں ٗجاوید ہاشمی کے جانے کی ذمے دار مسلم لیگ تھی،
ان کی دوجہد کو بھی کوئی کم نہیں کر سکتا ہے ٗکوئی مصنوعی سیاسی جماعت زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی، پی ایس پی کا کچھ نہیں بننے والا جومرضی کرلیں، بہتر ہوتا ایم کیوایم کے لوگوں کو خود فیصلہ کرنے دیا جاتا۔ اتوار کو سینئر سیاست دان مخدوم جاویدہاشمی کی کتاب زندہ تاریخ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم نے عدلیہ بحالی تحریک کیلئے اس لئے مارنہیں کھائی تھی کہ وہ غلط فیصلے کرے ٗچیف جسٹس کی بحالی کے بعد ہم نے سوچا کہ عدلیہ آزاد ہوگئی ہے لیکن پھر ہمارے ہی خلاف فیصلے آنا شروع ہوگئے اورعوام کے منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا گیا ٗ عوام کو اس طرح کے فیصلے قبول نہیں، 16 وزرائے اعظم کو الزام لگا کر نکالا گیا ہر بار وزیراعظم ہی غلط ہوتا ہے، کسی دوسرے ادارے کے سربراہ کو کیوں نہیں نکالا جاتا، پرویزمشرف کااحتساب کیوں نہیں ہوتا، سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بیٹے سے تحقیقات کیوں نہیں کی جارہیں۔وفاقی وزیرنے کہا کہ چند لوگ پاکستان کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے ٗاسی لئے ہم نے عدالتی نااہلی کے باوجود نوازشریف کو اپنا صدر بنایا جس پر ہمیں فخر ہے ٗ ملک میں آج بھی جمہوریت مکمل طور پر بحال نہیں اور سیاست بھی آزادی سے نہیں کرنے دی جارہی، اگر سیاست نہیں ہوگی تو ملک کی سالمیت اور آزادی پر سمجھوتے ہوں گے، ہمیں عدل پر فیصلوں و اتحاد جب کہ نظریہ ضرورت کو دفن کرنے کی ضرورت ہے۔
سعد رفیق نے کہاکہ پاکستان میں کوئی ایسا شخص نہیں جو اپنی فوج سے پیار نہیں کرتا، سیاست دانوں کے متبادل مل جاتے ہیں تاہم افواج کا کوئی متبادل نہیں اس لئے افواج متنازع بننے کے بجائے سلامتی کے لئے کردار ادا کرے اورسیاست میں دلچسپی نہ لے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئین کی سربلندی پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے، فوجی آمریت اور فوج کے پیشہ ورانہ کردار میں زمین آسمان کا فرق ہے۔پاک سرزمین پارٹی کے حوالے سے وفاقی وزیرنے کہاکہ جو مرضی ہے کرلیں پاکستانی سیاست میں پی ایس پی
کا کوئی مستقبل نہیں، بہتر ہوتا ایم کیوایم کے لوگوں کو خود فیصلہ کرنے دیا جاتا، بے نظیر کی شہادت کے بعد بھی مصنوعی لیڈرشپ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن مصنوعی لیڈر شپ اور مصنوعی سیاسی جماعت زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی۔انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو لیڈ کون کرے گا اس کا فیصلہ ورکرز کریگا ٗ ہمیں سیاست آزادی سے کرنے دی جائے۔ ساری زندگی لڑ لڑ کر دیکھ لیا کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ ہماری اپنی بھی غلطیاں ہیں، سیاسی لڑائیاں کیوں عدالت لے کر جاتے ہیں۔