پیر‬‮ ، 20 اکتوبر‬‮ 2025 

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا

datetime 18  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کے لیے کوشاں تحریک انصاف اور متحدہ کے مذاکرات میں کوئی پیشرفت سامنے نہ آئی جس کے بعد اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے چیئرمین نیب اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نئے سربراہ کی تعیناتی سے قبل اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنے کی کوشش کی تاہم انہیں

ناکامی کا سامنا رہا۔پی ٹی آئی کے چیئرمین نے شاہ محمود قریشی کو اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کرنے اور حمایت حاصل لینے کی ذمہ داری سونپی جس کے بعد تحریک انصاف کے وفد نے مختلف سیاسی جماعتوں کے مراکز کے دورے کیے۔شاہ محمود قریشی اور تحریک انصاف کے دیگر رہنما ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد پہنچے اور اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی سے متعلق مشاورت کی،26 جولائی کو دونوں جماعتوں نے مشترکہ امیدوار کے لیے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین کا انتخاب کیا۔عمران خان کی جانب سے شاہ محمود قریشی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کے بعد تحریک انصاف بھی اندرونی اختلافات کا شکار ہوگئی تھی، اس ضمن میں تحریک انصاف کے متعدد رہنمائوں نے عمران خان سے بنفس نفیس ملاقات کر کے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ اسی دوران مسلم لیگ( ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نےبھی شاہ محمود قریشی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کی مخالفت کی۔ایم کیو ایم پاکستان نے تحریک انصاف کے نامزد کردہ اپوزیشن لیڈر کی حمایت کا اعلان کرکے موقف اختیار کیا تھا کہ خورشید شاہ نے اسمبلی کے فلور پر کبھی کوئی مسئلہ جاندار طریقے سے نہیں اٹھایا، ہمیں جب بھی تحفظات پیش آئے انہوںنے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔متحدہ اور پی ٹی آئی کے مذاکرات کو سیاسی تاریخ کا انوکھا اقدام قرار دیا گیا اور پیپلزپارٹی کے رہنمائوں نے بھی عمران خان سے مطالبہ کیا کہ انہوں نے ماضی میں جو متحدہ مخالف بیانات دیے اس پر معافی مانگیں تاہم پی پی کو امید تھی کہ یہ مذاکرات زیادہ عرصہ نہیں چل سکیں گے۔متحدہ سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے تحریک انصاف کے نامزد اپوزیشن لیڈر کی حمایت پر ایم کیو ایم میں اندرونی اختلافات پیدا ہوئے،

متحدہ کے قومی اسمبلی میں دو درجن سے زائد اراکین موجود ہیں جن میں سے کچھ مسلسل غیر حاضر ہیں جبکہ 5 نے ووٹ دینے سے صاف انکار کردیا تھاجس کی وجہ سے گنتی مکمل نہ ہوسکی۔اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے متحدہ کی رابطہ کمیٹی نے دوبارہ رابطہ نہ کرنے کا عذر پیش کر کے مزید پیشرفت سے معذرت کی جبکہ تحریک انصاف کو بھی ان مذاکرات کے بعد شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ کراچی کے

کارکنان نے اس اتحاد کے خلافآواز بلند کی اورکراچی میں اپنے مرکزانصاف ہائوس کے باہر مقامی رہنمائوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا۔کارکنان نے کہاکہ چند عناصر آئندہ انتخابات میں اپنی نشستیں حاصل کرنے کے لیے پارٹی قیادت کو غلط مشورے دے رہے ہیں، انہوں نے عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس اتحاد سےدستبرداری کا اعلان کریں۔واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخابات کے بعد اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کی حمایت کے بعد خورشید شاہ کو قائد حزب اختلاف کا منصب دیا گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹی آف نبراسکا


افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…