اتوار‬‮ ، 17 اگست‬‮ 2025 

عمر اکمل کی عدم موجودگی قومی ٹیم کی ’’خوش قسمتی‘‘ قرار

datetime 30  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (یوا ین پی)سابق ٹیسٹ فاسٹ بالر محمد زاہد کا کہنا ہے کہ عمر اکمل کی اب پاکستان ٹیم کو ضرورت نہیں رہی اور مڈل آرڈر بیٹسمین کی خراب فٹنس گرین شرٹس کیلئے خوش قسمتی ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمر اکمل کو ضرورت سے زیادہ مواقع دیئے گئے لیکن وہ اعتماد پر پورا اترنے میں ناکام رہے۔ سابق فاسٹ بالر کا کہنا تھا کہ اگر میرٹ پر کھلاڑیوں کو موقع ملتا رہا تو مزید کامیابیاں پاکستان کا مقدر بنیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر احتیاط سے باصلاحیت کھلاڑیوں کو استعمال کیا جائے تو وہ ملک و قوم کو مزید سرخرو کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور متبادل ٹیلنٹ تلاش کرنے سے مل سکتا ہے۔ محمد زاہد کا کہنا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کے خلاف پہلے میچ میں شکست کے بعد گرین شرٹس نے جس انداز سے غیر معمولی کم بیک کیا اس پر بہت زیادہ خوشی محسوس ہوئی کیونکہ چیمپئنز ٹرافی سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کی ون ڈے فارمیٹ میں پرفارمنس اور میگا ایونٹ میں ابتدائی طور پر فلاپ ہونے کے بعد کوئی بھی ایسی امید نہیں کر رہا تھا۔ محمد زاہد کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں موجود دو کمزور ترین کھلاڑیوں وہاب ریاض اور احمد شہزاد کو ابتداء میں ہی جس طرح باہر کیا گیا اس کے بعد ٹیم کا توازن بحال ہو گیا جو ان کی موجودگی میں کسی طرح بھی ممکن نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ حسن علی اور فخر زمان پاکستانی ٹیم کیلئے خوش بختی کی علامت ثابت ہوئے جبکہ محمد عامر سمیت تمام کھلاڑیوں میں ایک نیا جذبہ دکھائی دیا جو کامیابی کی ضمانت بنا۔

موضوعات:



کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…