اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شہباز شریف اور رانا ثنا ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے ہر مرحلے سے باخبر تھے،مقتولین فہیم اور فیضان کے ورثا کو 15اور 16مارچ کی رات اٹھا لیا گیا تھا، ریمنڈ ڈیوس کو ائیرپورٹ پہنچانے کیلئے ریہرسل کے طور پر اسے جیل سے ائیرپورٹ لایا گیا، معروف اینکر پرسن ، پاکستان سپر لیگ کے چیئرمین اور سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی نے
ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پر پنجاب حکومت کے کردار پر 12سوالات اٹھا دئیے۔ تفصیلات کے مطابق معروف اینکر پرسن ، پاکستان سپر لیگ کے چیئرمین اور سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی نے نجی ـٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سی آئی اے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے حوالے سے پنجاب حکومت کے بے خبر ہونے کے دعویٰ کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اس معاملے پر بیشک مستعفی نہ ہوں مگر تمام حقائق عوام کے سامنے لائیں کیونکہ ایک جھوٹ چھپانے کیلئے مزید جھوٹ بولنا پڑتے ہیں۔ ’’روزنامہ جناح کے مطابق ‘‘نجم سیٹھی نے اپنے پروگرام میں ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے حوالے سے پنجاب حکومت کے کردار پر 12سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ بتائیں کہ کیا یہ سچ نہیں کہ 15مارچ 2011کو ریمنڈ ڈیوس کی رہائی سے ایک روز پہلے پنجاب کے ہوم سیکرٹری ’’آئی جی اور کمشنر پنجاب نے صبح دس بجے اور بارہ بجے کے درمیان کوٹ لکھپت جیل کا دورہ کیا تھا؟جہاں ریمنڈ ڈیوس موجود تھا، کیا یہ بھی سچ نہیں کہ سی آئی ڈی او آئی بی اور سپیشل برانچ سمیت دیگر انٹیلی جنس ادارے دو بجے تک وہاں پہنچ چکے تھے؟کیا یہ بھی سچ نہیں کہ اس دن پونے چار بجے ڈیوس کو جیل سے نکال کر ائیرپورٹ لے جایا گیا
اور پھر واپس بھی لایا گیا؟نجم سیٹھی نے دعویٰ کیا کہ درحقیقت یہ ریہرسل تھی کہ کتنی دیر میں جیل سے ائیرپورٹ تک پہنچایا جا سکتا ہے ۔ نجم سیٹھی نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ کیا ہر مرحلے پر وزیر قانون رانا ثنا اللہ کو باخبر نہیں رکھا تھا اور کیا رانا ثنا اللہ ساری صورتحال کا لمحہ بہ لمحہ علم نہیں تھا؟ اور پنجاب حکومت بتائے کہ کہ یہ سچ نہیں ہے کہ مقتول فہیم اور فیضان کے ورثا
کو 15اور 16مارچ کی درمیان رات اٹھایا گیا تھا اور انہیں ایک انٹیلی جنس ادارے کی تحویل میں رکھ کر قصاص اور دیت کی کاغذی کارروائی مکمل نہیں کی گئی تھی؟یا شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ اس سے باخبر نہیں تھے؟کیا ان کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ دونوں خاندانوں سے موبائل فون بھی لے لئے گئے تھے تاکہ وہ کسی سے رابطہ نہ کر سکیں؟نجم سیٹھی نے یہ بھی سوالا اتھایا ہے
کہ اس صورتحال کا کیا جیل سپرنٹنڈنٹ کو علم نہیں تھا؟اور کیا جیل سپرنٹنڈنٹ پنجاب حکومت کے ماتحت ہے یا کسی ہوائی ایجنسی کے ماتحت ہے؟نجم سیٹھی نے انکشاف کیا کہ جیل ہی سماعت ہوئی اور جج وہیں گئے اور تین گھنٹے سماعت کے دوران پنجاب کے تمام پراسیکیوٹرز خاموش رہے اور آئی ایس آئی کے وکیل نے بات کی۔ پنجاب حکومت کے تمام پراسکیورٹرز وہیں موجود تھے کیا
انہوں نے حکومت کو کچھ نہیں بتایا؟پنجاب کے تمام پراسکیکیوٹرز نے عدالت کے سامنے فساد فی الارض کا نقطہ کیوں نہیں اتھایا اور پنجاب حکومت بلا جواز ریمنـڈ ڈیوس کو چھوڑنے پر کیونکر آمادہ ہوئی۔ نجم سیٹھی نے انکشاف کیا کہ رہائی کے دن انٹیلی جنس ایجنسیوں نے جیل کو تحویل میں لے لیا تھا اور امریکہ سے ایک جہاز آکر لاہور ائیرپورٹ پر کھڑا کر دیا گیا تھا جس میں
ریمنڈ ڈیوس کو لے جایا جانا تھا۔ نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو کیا ضرورت ہے جھوٹ بولنے کی اور اتنا ڈرامہ کرنے کی کیونکہ اس کیلئے مزید دس جھوٹ بولنا پڑیں گے۔ اگر پنجاب حکومت نہیں مانتی تو میں وہ دلائل لے آئوں گا جس میں لمحہ بہ لمحہ رہائی سے متعلق انکشافات ہیں۔ انہوں نے کہا پنجاب حکومت وفاقی حکومت اور انٹیلی جنس اداروں نے ریمنـڈ ڈیوس کی رہائی میں کردار ادا کیا۔ عوام سے سچ نہیں چھپایا جانا چاہئے۔