اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پہلی جنگِ عظیم کے دوران سمندر میں پھینکے گئے دو فوجیوں کے پیغامات ایک صدی سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد دریافت ہو گئے۔ یہ پیغامات ایک شیشے کی بوتل میں محفوظ تھے جو حال ہی میں مغربی آسٹریلیا کے وھاٹن (Wharton) ساحل پر ملی۔یہ بوتل دراصل آسٹریلوی فوجیوں میلکم نیویل اور ولیم ہارلے نے 1916 میں اس وقت سمندر میں پھینکی تھی جب وہ فرانس میں جنگ میں حصہ لینے جا رہے تھے۔
بوتل کو ایک مقامی خاندان نے اس وقت دریافت کیا جب وہ ساحل سے کچرا صاف کر رہے تھے۔ پیٹر براؤن اور ان کی بیٹی فیلیسٹی نے بوتل کو پانی میں بہتے دیکھا، جسے بعد میں کھول کر حیران کن دریافت سامنے آئی۔پیٹر کی اہلیہ ڈیب براؤن کا کہنا تھا، “ہم اکثر ساحل کی صفائی کرتے ہیں، مگر اس دن یوں لگا جیسے یہ بوتل خاص طور پر ہمارا انتظار کر رہی تھی۔”بوتل میں موجود کاغذات پر 15 اگست 1916 کی تاریخ درج تھی۔ ان میں سے ایک پیغام میں میلکم نیویل نے لکھا تھا کہ اگر کوئی شخص یہ بوتل پائے تو وہ یہ خط اس کی والدہ تک پہنچا دے جو اُس وقت Wilkawatt کے علاقے میں رہتی تھیں۔ اس نے مزید لکھا کہ “میرا وقت اچھا گزر رہا ہے، کھانا بھی عمدہ ہے، جہاز کا سفر مشکل ضرور ہے لیکن ہم خوش ہیں۔”دوسری جانب، ولیم ہارلے نے اپنے پیغام میں لکھا کہ “ہم اس وقت Bight کے قریب ہیں” اور بوتل پانے والے کو اجازت دی کہ وہ یہ خط اپنے پاس رکھ لے۔
تاریخی ریکارڈ کے مطابق، میلکم نیویل ایک سال بعد جنگ میں مارا گیا، جبکہ ولیم ہارلے دو بار زخمی ہونے کے باوجود زندہ بچ گیا اور 1934 میں کینسر کے باعث وفات پا گیا۔ڈیب براؤن کے مطابق، امکان ہے کہ یہ بوتل زیادہ دور تک سفر نہ کر سکی ہو بلکہ کئی دہائیوں تک ریت کے نیچے دفن رہی ہو۔ حالیہ مہینوں میں ساحل پر ریت کے ٹیلے کم ہونے کے باعث یہ بوتل منظرِ عام پر آ گئی۔اگرچہ بوتل کے اندر موجود کاغذات کسی حد تک نم ہو چکے تھے، لیکن تحریر اب بھی پڑھی جا سکتی تھی۔ اس کے ذریعے ڈیب براؤن نے دونوں فوجیوں کے خاندانوں سے رابطہ کیا۔ولیم ہارلے کی پڑپوتی، این ٹرنر نے بتایا کہ “یہ دریافت ہمارے لیے کسی معجزے سے کم نہیں۔ ہمیں ایسا لگا جیسے ہمارے پردادا نے قبر سے ہم سے بات کی ہو۔”دوسری جانب میلکم نیویل کے اہلِ خانہ نے کہا کہ اس حیرت انگیز دریافت نے پورے خاندان کو ایک بار پھر ایک جگہ جمع کر دیا ہے۔















































