سڈنی(نیوز ڈیسک) ہندوستان کو سیمی فائنل میں میزبان آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے ذمے دار آسٹریلیا کے ممکنہ اگلے کپتان اسٹیون اسمتھ مستقل انڈین ٹیم کے لیے ڈراو¿نا خواب بنے ہوئے ہیں۔اسٹیون اسمتھ نے اپنے کیریئر کا آغاز تو بطور لیگ اسپنر کیا لیکن جب انہوں نے محسوس کیا کہ وہ اپنی باو¿لنگ کی بنیاد پر ٹیم میں جگہ نہیں بنا سکتے تو انہوں نے اپنی بیٹنگ پر کام کرنا شروع کیا اور پھر وہ کر دکھایا جس کا شاید خود انہوں نے بھی تصور نہ کیا ہو۔انہوں نے اپنی پہلی سنچری تو 2013 میں اوول کے مقام پر انگلینڈ کے خلاف اسکور کی لیکن ان کی شاندار فارم کا آغاز متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے خلاف سیریز سے ہوا جس میں وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے آسٹریلین بلے باز رہے۔جب انڈیا آسٹریلیا پہنچا تو وہ بورڈر گاوسکر ٹرافی کے ساتھ ساتھ ورلڈ کپ ٹرافی کا بھی مالک تھا لیکن اسمتھ نے انہیں کہیں کا نہ چھوڑا اور پہلے بارڈر گاوسکر ترافی اپنی ٹیم کے نام کرائی اور پھر ہندوستان کے دوبارہ عالمی چیمپیئن بننے کا خواب چکنا چور کردیا۔اسمتھ نے اپنی فارم کو مزید بہتر بناتے ہوئے ہندوستانی ٹیم کو چار ٹیسٹ میچز کی سیریز میں تختہ مشق بنا دیا، واضح رہے کہ اس سیریز کے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں آسٹریلین ٹیم اپنے کپتان مائیکل کلارک کی خدمات سے محروم ہو گئی تھی جس کے باعث انڈیا کی بھی سیریز میں جیت کے امکانات پر باتیں ہونی لگیں لیکن اسمتھ نے ان سب کو مفروضہ ثابت کردیا۔انہوں نے چاروں ٹیسٹ میچوں میں سنچریاں اسکور کرتے ہوئے مجموعی طور پر سیریز میں 769 رنز بنائے، پھر انہوں نے ایک روزہ سیریز میں بھی اپنی اس شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھا۔25 سالہ نوجوان بلے باز نے سہ ملکی سیریز میں انگلینڈ کے خلاف بھی سنچری اسکور کی۔ورلڈ کپ کے ابتدائی دو میچوں میں اسمتھ خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکے لیکن پھر انہوں نے پاکستان کے خلاف کوارٹر فائنل سمیت لگاتار چار نصف سنچریاں اسکور کر کے اپنی کلاس ظاہر کی۔سیمی فائنل میں ایک ایسے موقع پر جب آسٹریلین ٹیم ڈیوڈ وارنر سے ابتدا میں ہی محروم ہو چکی تھی، انہوں نے 93 گیندوں پر 105 رنز کی شاندار اننگ کھیل کر اپنی ٹیم کی سیمی فائنل میں فتح کی بنیاد ڈالی اور ایک بار پھر خود کو ہندوستانی ٹیم کے لیے ڈراو¿نا خواب ثابت کیا۔اسی کارکردگی کی بنا پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔