اسلام آباد(سپیشل رپورٹ)مسجد حرام کی دیگر متنوع خصوصیات میں اس کے 210 دروازے بھی اپنی خاص پہچان رکھتے ہیں۔ ان تمام داخلی اور خارجی دروازوں پر زائرین کی رہ نمائی اور سہولت کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے ہیںالعربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق حرم مکی کے بعض دروازوں تک پہنچنے کے لیے سیڑھیوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں 9 برقی زینے اور دو اندرونی سیڑھیاں ہیں۔حرم مکی کے 20 دروازے معذور اور خصوصی افراد کے لیے مختص ہیں۔ان دروازوں کے باہر لگی اسکرینوں پر ضروری رہ نمائی اور ہدایات درج ہیں۔ دروازوں کے باہر سبز اور سرخ روشنیوں کے اشاروں کے ذریعے زائرین کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ سبز اشارہ کے روشن ہونے کا مطلب یہ ہے کہ راستہ خالی ہے اور اندر داخل ہوا جاسکتا ہے۔ اگر سرخ اشارہ روشن ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آگے رش ہے اور اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ عموما نمازوں کے بعد کچھ دیر کے لیے سرخ اشارہ روشن رہتا ہے کیونکہ نمازی مسجد سے باہر نکل رہے ہوتے ہیں۔
مسجد انتظامیہ کی جانب سے حرم کے دروازوں پر 400 اہلکار تعینات کیے جاتے ہیں۔ حج اور عمرہ کےمواقع پر ان کی تعداد 600 تک کردی جاتی ہے۔ مسجد حرام کے دروازوں پر تعینات اہلکاروں کو باقاعدہ تربیتی مراحل سے گذرا جاتا ہے اور انہیں علمی اور عملی طور پر خدمات انجام دینے کا اہل قرار دینے کے بعد اس ڈیوٹی پر مامور کیا جاتا ہے۔حرم مکی کے دروازوں پر مامور خدام مخصوص یونیفارم زیب تن کرنے اور اپنا تعارفی کارڈ نمایاں رکھنے کے پابند ہوتے ہیں۔ ان کی ذمہ داریوں میں مسجد حرام میں آنے والے زائرین کی رہ نما اور انہیں مناسب ماحول فراہم کرنا ہوتا ہے۔ یہ رضاکار حرم میں زائرین کے بہاؤ اور بغیر کسی رکاوٹ ان کی آمد ورفت میں مدد کرتے ہیں۔