ہفتہ‬‮ ، 06 ستمبر‬‮ 2025 

جنرل ضیا اور پرویز مشرف یہ کام کر سکتے تھے ۔۔ جمہوری حکومت کے وزیر دفاع نے آمریت کو بہترین تسلیم کر لیا ۔۔ کیا کچھ کہہ گئے ؟

datetime 27  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بجلی بچانے پر عوام کے ساتھ ساتھ حکومت نے بھی زور نہیں دیا اور اسی کوشش میں لگی رہی کہ نئے سے نئے پلانٹس کا افتتاح ہوتا رہے،عوام بجلی ضائع کرنے کے بجائے اس کااستعمال درست انداز میں کریںتو سسٹم سے تین سے چار ہزار میگا واٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے۔بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ میں بجلی بچانے کا کہتا رہا مگر کسی نے لفٹ نہ کرائی،

ہم (حکومت)چاہتے ہیں کہ لوگوں کو یہ پتا چلتا رہے کہ فلاں پلانٹ کا افتتاح ہوا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کی ایک بڑی وجہ بجلی کا ضیاع ہے۔ ہماری عوام بجلی ضائع کرنے کے بجائے اس کااستعمال درست انداز میں کرے تو سسٹم سے تین سے چار ہزار میگا واٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے مگر اس جانب کوئی توجہ نہیں دیتا۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ رواں برس بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا تاہم جو لوگ بل نہیں دیتے ان کی لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی۔ملک میں ہر اس فیڈر کے علاقے میں لوڈشیڈنگ کی جائے گی جہاں پچاس فیصد سے زائد صارفین بل ادا نہیں کرتے۔ انہوںنے کہا کہ ایسے علاقے بھی ہیں جہاں اب ہر روز 20 گھنٹے بجلی بند رکھی جاتی ہے کیونکہ ان علاقوں کے نوے فیصد سے زائد صارف بجلی کے بل ادا نہیں کرتے۔اس سوال پر کہ مختلف اداروں اور صوبائی حکومتوں سے وصولیوں کے لیے کیا کیا جا رہا ہے کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ صوبہ سندھ سے 27 ارب روپے وصول کیے گئے ہیں جبکہ خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے ساتھ وصولیوں کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

تاہم بلوچستان کی جانب سے اب بھی عدم ادائیگی برقرار ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو گردشی قرضوں کی مد میں 480 ارب روپے ادا کیے تاہم یہ قرضہ اب بھی 360 ارب روپے کو پہنچ گیا ہے۔گردشی قرضوں کی وجہ ٹیرف کا غیرحقیقی اور سبسڈی کا کم ہونا ہے۔خواجہ آصف نے کالا باغ ڈیم منصوبے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ سیاست کا شکار ہے۔

کالا باغ پر قائل کرنے کے لیے جنرل ضیا ء اور جنرل مشرف کو کام کرنا چاہیے تھا کیونکہ آمر کو ووٹوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ یہاں آمر رائے عامہ کے لیے سیاستدانوں سے بھی زیادہ فکر مند نظر آتے ہیں تاہم یہ افسوسناک ہے شاید کبھی ہمیں سمجھ آ ہی جائے کہ کالا باغ کا منصوبہ اہم تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…