حضرت سوید بن زیدؒ کہتے ہیں میں نے ایک دن حضرت ابو ذرؓ کو مسجد میں اکیلے بیٹھے ہوئے دیکھا۔ میں نے موقع غنیمت سمجھااور جاکر ان کے پاس بیٹھ گیا۔ میں نے ان سے حضرت عثمانؓ کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے فرمایا میں تو حضرت عثمانؓ کے بارے میں ہمیشہ خیر کی بات کہتاہوں کیونکہ میں نے حضورؐ کے پاس ان کے بارے میں ایک خاص چیز دیکھی ہے۔
میں حضورؐ کی تنہائی کے مواقع تلاش کرتا رہتاتھا۔ اوراس تنہائی میں حضورؐ سے سیکھا کرتا تھا۔ چنانچہ ایک دن میں گیا تو حضورؐ باہر تشریف لائے اور ایک طرف چل دئیے۔ میں بھی آپؐ کے پیچھے ہولیا۔ ایک جگہ جا کر آپؐ بیٹھ گئے۔ میں بھی آپ کے پاس بیٹھ گیا، آپؐ نے فرمایا اے ابو ذر کیوں آئے ہو؟میں نے عرض کیا اللہ اور رسولؐ کی محبت کی وجہ سے۔۔۔ پھر حضرت عثمانؓ آئے اور حضرت عمرؓ کے دائیں جانب بیٹھ گئے۔ حضورؐ نے فرمایا اے عثمان! کیسے آنا ہوا؟ انہوں نے کہا اللہ اور رسول کی محبت کی وجہ سے۔پھر حضورؐ نے سات یا نو کنکریاں اپنے ہاتھ میں لیں وہ کنکریاں تسبیح پڑھنے لگیں اور میں نے شہد کی مکھی کی طرح ان کی بھنبھناہٹ سنی۔ پھر حضورؐ نے انہیں رکھ دیا تو وہ خاموش ہوگئیں۔۔۔ پھر حضورؐ نے انہیں لے کر حضرت عثمانؓ کے ہاتھ میں رکھ دیں۔ وہ کنکریاں پھر تسبیح پڑھنے لگیں اور میں نے شہد کی مکھی جیسی بھنبھناہٹ سنی۔ پھر حضورؐ نے انہیں زمین پر رکھ دیاتو وہ خاموش ہوگئیں۔