حضرت غلام حبیب نقشبندیؒ فرماتے ہیں کہ ہم جب مکہ مکرمہ میں رہتے اور تربوز یا خربوزہ کھا کراس کے چھلکے پھینکتے تو مقامی بچے آپس میں جھگڑتے کہتے کہ یہ چھلکا کون اٹھائے گا، وہ چھلکے اٹھاتے اور چھلکے کھاتے اور کئی مرتبہ چھلکے گھر لے جاتے تو ان کی والدہ تربوز کے چھلکے کو کاٹ کر سالن کے طور پر پکایا کرتی تھیں، چند بچے تربوز کے چھلکے اسی طرح لے جاتے رہے، ایک دن میں نے دو تین تربوز خریدے،
اور ان بچوں میں کاٹ کر تقسیم کردیے، وہ دن بچوں کے بہت خوشی کادن تھا کہ تربوز کھا رہے تھے، ان میں سے ایک بچے نے عجیب بات کہی، کہنے لگا کہ ہم نبیؐ کے احسان مند ہیں اگر وہ یہاں تشریف نہ لاتے تو کون حج اور عمرہ کرنے کے لیے یہاں آتا اور ہمیں تربوز کھانے کا موقع کہاں نصیب ہوتا؟ ہم نبیؐ کے شکرگزارہیں کہ وہ تشریف لائے اوران کی برکت آج لوگ آتے ہیں اور ان حاجیوں کی وجہ سے ہمیں تربوز کھانے کو مل جاتا ہے۔