حضرت غلام حبیب نقشبندیؒ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ جا رہے تھے تو راستے میں ہم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا، تو وہاں ایک بوڑھا آ گیا، جودیہاتی تھا، اس نے آ کر اشارہ کیا کہ مجھے بھوک لگی ہوئی ہے، تو میں نے اپنی اہلیہ سے کہا اس کے لیے کچھ کھانا بنا دو، تو میری اہلیہ نے پانی اور آٹا نکالا کہ
روٹی پکا کر دے، تو اس نے جیسے پانی اور آٹا دیکھا تو وہ دیہاتی آگے بڑھا اور جگ میں سے ایک پیالے میں پانی ڈالا اور ایک مٹھی آٹے کی بھر کر اس پانی کے اندر ڈال دی اور اس کو ہلا کر پی لیا، اسی طرح کچا آٹا اورپانی پینے کے بعد کہنے لگا کہ اب میں روٹی کے پکنے کا انتظار کر سکتا ہوں، اتنی شدید بھوک تھی۔