ایک بزرگ تھے وہ جا رہے تھے اچانک جذبے میں آ کر زور زور سے اللہ، اللہ، اللہ کہنے لگ گئے، جب ان کی طبیعت کچھ سنبھلی تو کسی نے پوچھا کہ حضرت کیا ہوا؟ فرمایا، دیکھو یہ پھل بیچنے والا کیا کہہ رہا ہے، اس نے کہا: حضرت! یہ سنگترے بیچنے والا ہے اورسنگترے بیچنے کی صدا لگا رہا ہے، وہ کہہ رہا ہے لے لو سنگترے۔۔۔ چنگے سنگترے۔۔۔ چنگے سنگترے، فرمایا نہیں، نہیں، نہیں، سنو وہ کیا کہہ رہا ہے،حضرت وہ سنگترے بیچ رہا ہے، فرمایا نہیں وہ بڑی گہری بات کہہ رہا ہے،
حضرت کون سی بات کر رہا ہے، فرمایا وہ یوں کہہ رہا ہے، چنگے سنگ ترے۔۔۔ چنگ سنگ ترے، جو چنگوں کے سنگ لگ گئے وہ تر گئے، جو نیکوں کے ساتھ لگ گئے وہ پار ہو گئے، ان کی کشتی کنارے لگ گئی، چنگے سنگ ترے، اب دیکھیں عام آدمی کو تو یہی پتہ ہے کہ پھل بیچ رہا ہے جب کہ ایک اللہ والے کی سوچ اس لفظ کو سن کے کدھر گئی؟ آخرت کی طرف گئی، یہ ہوتی ہے عقل معاد کہ جو دنیا کی چیزوں میں بھی بندے کو اللہ کی یاد دلاتی ہے، یہ اللہ والوں کو نصیب ہوتی ہے۔