پیر‬‮ ، 22 ستمبر‬‮ 2025 

فانی دنیا کے پجاری

datetime 19  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امام ابن الجوزیؒ نے اپنی مشہورزمانہ کتاب ’’صیدالخاطر‘‘ میں بخیل دنیا داروں اور دولت کے پجاریوں کے چند عبرت انگیز واقعات نقل کئے ہیں، یہاں ان میں سے تین واقعات نقل کئے جاتے ہیں۔ ایک آدمی نے اپنا واقعہ بیان کیا کہ میری ساس بیمار ہوئی تو مجھ سے کہنے لگی ’’میرے لئے خبیص (ایک خاص قسم کا حلوہ) خرید لیجئے‘‘ چنانچہ میں نے وہ خرید کر دے دیا۔

کچھ دیر کے بعد میرا چھوٹا بیٹا میرے پاس آ کر کہنے لگا ’’نانی جان تو سونا نگل رہی ہے‘‘۔ یہ سن کر جب میں اس کے پاس گیا تو وہ واقعتاً اس حلوہ کے ساتھ سونا چبا کر نگل رہی تھی، میں نے ڈانٹ کر اس کا ہاتھ روکا تو وہ مجھ سے کہنے لگی ’’مجھے ڈر ہے کہ تم میرے مرنے کے بعد میری بیٹی پر کسی اور لڑکی کوبیاہ لاؤ گے‘‘ میں نے کہا ’’ایسا کوئی ارادہ نہیں‘‘ اس نے کہا ’’تم قسم اٹھاؤ‘‘ چنانچہ میں نے اس کے کہنے پر قسم اٹھائی، اس کے بعد اس نے سونے کا جمع کردہ ذخیرہ میرے حوالے کیا اور پھر انتقال کر گئی، کچھ عرصہ کے بعد میں نے قبر سے اس کا ڈھانچہ نکالا اور پانی چھڑک کر اس کو ہلایا تو اس سے تقریباً اسی دینار نکل آئے جو اس نے مرض الموت میں نگل لئے تھے۔ اسی طرح کا ایک اورواقعہ ہے کہ ایک آدمی مسجد میں جھاڑو لگا کر اس کی مٹی جمع کرتا او رپھر اس مٹی سے اینٹیں بناتا، لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو کہنے لگا ’’یہ مبارک مٹی ہے اس لئے میری خواہش ہے کہ میری قبر اسی مٹی کی بنی ہوئی اینٹوں سے بنائی جائے‘‘ چنانچہ جب وہ مرا تو اس کی قبر اس کی بنائی ہوئی اینٹوں سے تیار کی گئی لیکن کچھ اینٹیں بچ گئیں لوگوں نے انہیں ایک گھر کی تعمیر میں استعمال کیا، اتفاقاً بارش ہوئی تو وہ اینٹیں بکھر کر ٹوٹ گئیں اور ان سب میں سے دنانیر نکل آئے، لوگوں نے جا کر اس کی قبر کی تمام اینٹوں کو نکال کر توڑا، تو وہ سب دنانیر سے بھری ہوئی تھیں۔

مجھے میرے بعض جاننے والوں نے یہ واقعہ بھی سنایا کہ ایک شخص کے دو بیٹے اور ایک بیٹی تھی،اس شخص کے پاس ایک ہزار دینار کی خطیر رقم تھی جو اس نے کہیں دفنکی تھی، ایک مرتبہ وہ سخت بیمار ہوا، تو اپنے ایک لڑکے سے کہنے لگا ’’بیٹا! تیرا دوسرا بھائی تو بالکل فضول و آوارہ ہے، بہن کی شادی ہو گئی ہے، وہ تو شوہر کے گھر بیاہ گئی ہے، فلاں جگہ ایک ہزار دینار میں نے رکھے ہیں،

میں صرف تجھے اس مال کا حقدار سمجھتا ہوں، لہٰذا میرے مرنے کے بعد تم وہ اپنے لئے نکال لینا‘‘ بیٹے کو جب معلوم ہوا تو اس نے باپ کے مرنے کا انتظار نہیں کیا اور جا کر وہ ایک ہزار دینار نکال لائے، کچھ دنوں کے بعد وہ شخص ٹھیک ہو گیا، بیٹے سے دینار لوٹانے کے لئے کہا تو اس نے انکار کر دیا، اتفاقاً وہ لڑکا بیمار ہوا، باپ نے بڑے اصرار اورلجاجت کے ساتھ اس سے کہا ’’بیٹا! وہ رقم بتا دے،

کہیں ایسا نہ ہو کہ تو بھی دنیاسے چلا جائے اور مال کا بھی کسی کو پتہ نہ ہو جبکہ میں نے اپنے تین بچوں میں سے صرف تجھے اس کا حقدار سمجھ کر بتایا تھا‘‘ بالآخر بیٹے نے وہ جگہ بتا دی، جہاں وہ دینار اس نے دفن کئے تھے، کچھ دنوں کے بعد باپ پھر بیمار ہوا،اب بیٹے نے اصرار شروع کیا لیکن اس بار باپ بتانے کے موڈ میں نہیں تھا، یہاں تک کہ وہ مر گیا اور مال کسی گمنام جگہ میں دفن کا دفن ہی رہا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رونقوں کا ڈھیر


ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…