بدھ‬‮ ، 24 ستمبر‬‮ 2025 

اس وقت تمہارا کیاحال ہو گا

datetime 10  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایک مسلمان کے لیے دنیا و آخرت کی سب سے بڑی نعمت ایمان ہے۔ جس کے ہوتے ہوئے مادی اسبابِ راحت کچھ بھی نہ ہوں تو بھی سکون و عافیت کے لیے بندہ کاحقیقی مومن ہونا ہی کافی ہے۔ اگر خدانخواستہ ایمان کی دولت نہیں ہے اور دنیا کے تمام مادی اسباب راحت جمع کر لیے جائیں تو بھی فطری سکون و قرار حاصل نہیں ہو سکتا۔

یہی وجہ ہے کہ غیر مسلم ممالک میں ہر طرح کی آرائش و راحت کے نت نئے سامان کے باوجود بے سکونی و بدامنی بلکہ خود کشی عام ہے۔ ایک روحانی تشنگی ہے جس کی غیر موجودگی میں سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کچھ نہیں۔ ایمان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتاہے کہ روز محشر وہ شخص جس کے نامۂ اعمال میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو گا وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا۔ ایک مسمان کے لیے یہ ایک ایسی عظیم بشارت ہے جس کے ہوتے ہوئے دنیا کے تمام مشکل مراحل اور مصائب کافور ہو جاتے ہیں۔ آج کی خدا بیزار غیر مسلم اقوام کا سب سے زیادہ حملہ اسی نکتہ پر ہے کہ مسلمان جو عملی اعتبار سے جس درجہ پربھی ہوں کسی نہ کسی طرح ان کے ایمان کاخاتمہ نہ کیاجا سکے تو کم از کم ضعیف ترین کر دیا جائے۔ مغربی میڈیا، غیر اسلامی چینلز اخبار و رسائل اور پبلسٹی کے تمام امور میں براہ راست مسلم امت کے ایمان اور خدائے وحدہ لاشریک کی ذات پر پختہ اعتماد و یقین کو متزلزل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اگر یہ معاملہ غیر مسلم افراد کی طرف سے ہو تو سمجھ میں آ سکتا ہے لیکن اب مسلم ممالک کی مسلم برادری کے ٹی وی چینلز اور اخبار و رسائل کا مطالعہ کیجئے معلوم ہوگا کہ دنیا کے چند سکوں کے بدلے پوری امت مسلمہ کے ایمان کو داؤ پر لگایا گیا ہے۔ جتنے بھی قومی اخبار ہیں ان میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جسے ایک مسلمان اپنے گھر میں لگوا سکے۔

سوائے ایک دو اخبارات کے ہمارے ہاں تمام ٹی وی چینلز کو دیکھا جائے تو ایک درد مند مسلمان اسی نتیجہ پر پہنچے گا کہ یہ ہم مسلمانوں کے ایمان، معاشرت، کلچر اور پوری زندگی کا زاویہ و مقصد تبدیل کرنے کی تحریک ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مسلم اصولوں کی برسرعام خلاف ورزی اوراسلامی احکام کی توہین و تضحیک روز کا معمول ہے۔ ہر مسلمان جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی معمولی نافرمانی بھی گناہ ہے۔

گناہ کو گناہ سمجھتے ہوئے کرنے سے ایک نہ ایک دن توبہ کی توفیق مل جاتی ہے۔لیکن خدانخواستہ اگرگناہ کو گناہ ہی نہ سمجھاجائے بلکہ اس پر ندامت کی بجائے فخر ہو تو معاملہ کفر تک پہنچ سکتاہے۔ ٹی وی کے ڈرامہ سیریل، فلموں کی کہانیاں، دانشوروں کے تبصرے اور مکالمے، ریڈیو کی نشریات ہمارے ایمان کو ضعیف کرنے اور ہمیں مقصد حیات سے دور کرنے کا ایک نظام ہے جس میں ہمیں اور بالخصوص نسل نو کوجکڑا جا رہاہے اور اب تو پاکستان کے عام شہروں میں بالکل عریاں ڈانس دکھائے جا رہے ہیں۔

نبی کریمؐ نے ایک حدیث شریف میں فرمایا اس وقت تمہارا کیاحال ہو گا جب تمہارے نوجوان بدکار ہو جائیں گے اور تمہاری لڑکیاں اور عورتیں تمام حدود پھلانگ جائیں گی۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہؐ! کیا ایسابھی ہوگا؟ فرمایا: ہاں اور اس سے بھی بڑھ کر اس وقت تمہارا کیاحال ہوگا جب نہ تم بھلائی کا حکم کرو گے نہ برائی سے منع کرو گے، صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیاایسا بھی ہو گا؟ فرمایا اور اس سے بھی بدتر اس وقت تم پر کیاگزرے گی جب تم برائی کو بھلائی اور بھلائی کو برائی سمجھنے لگو گے۔

ایک زمانہ ایسا تھا جب معاشرہ میں ٹی وی/وی سی آر/ ریڈیو کی خرافات نہیں تھیں اس وقت بھی لوگ زندہ تھے اوران کے تمام ضروری کام چل رہے تھے۔ آج بھی جن گھروں میں یہ چیزیں نہیں ہیں۔ ان گھروں کے ماحول اوربچوں کے اخلاق و کردار سے واضح فرق محسوس کیاجا سکتاہے۔ دیکھئے دشمن اپنے دشمن کی سب سے قیمتی چیز چھیننے کی کوشش کرتا ہے۔ عیسائی یہود و ہنود ہم مسلمانوں کے واضح دشمن ہیں۔

انہیں معلوم ہے کہ مسلمانوں کے پاس دنیا و آخرت کی سب سے قیمتی دولت ’’ایمان‘‘ ہے اسے چھیناجائے۔ ان حالات میں اگر ہم نے اپنے اور اپنے بچوں کے ایمان کی فکر نہ کی تو ہم اپنے دشمنوں کے لیے ترنوالہ ثابت ہوں گے آج کتنے ہی لوگ ہیں جو مغربی پروپیگنڈہ کی وجہ عقائد و ایمان جیسے بنیادی چیزوں میں بھی شک و شبہ کا شکارہیں۔

نبی کریمؐ نے اپنے مبارک ارشادات میں قیامت کی علامات کے ضمن میں فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا جس میں اپنے دین پر ثابت قدم رہنے والے کی مثال ایسی ہو گی جیسے کوئی شخص آگ کے انگاروں سے مٹھی بھرلے۔ (ترمذی)درج بالا احادیث اور موجودہ حالات کے پیش نظر ایک مسلمان کے لیے سب اہم ضرورت اپنے ایمان کوبچانے کی ہونی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ اس پرفتن دور میں ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…