اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ایک وقت آئے گا جب پوری دنیا پر دین اسلام کا غلبہ ہو گا تاہم بعض دنیا دار دنیاوی دلیل کے بغیر اس حقیقت کو ماننے کو تیار نہیں۔ اب اس کی دنیاوی دلیل فراہم کر دی ہے۔’اس صدی کے اختتام تک دینِ اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔‘ اس وقت عیسائیت دنیا کا سب سے
بڑا مذہب ہے۔ حالیہ سالوں میں عیسائیوں میں عالمی سطح پر شرح پیدائش 33فیصد جبکہ شرح اموات 37فیصد تھی۔ مسلمانوں میں شرح پیدائش عیسائیوں سے دو گنا زیادہ ہے جس کے باعث، آئندہ 40سالوں میں دنیا میں مسلمانوں کی تعداد میں متوقع طور پر70فیصد اضافہ ہو جائے گا۔اس کے برعکس عیسائیوں کی تعداد میں صرف 34فیصد اضافے کا امکان ہے۔چنانچہ 2060ء میں دونوں مذاہب کے ماننے والوں کی تعداد برابر ہو جائے گی۔ 2010ء سے2015ء کے درمیان مسلمانوں کی تعداد میں 15کروڑ کا اضافہ ہوا ہے جس سے ان کی تعدا 1ارب 80کروڑ ہو گئی ہے۔ دوسری طرف 2015ء میں عیسائیوں کی تعداد 2ارب 30کروڑ تھی۔سروے میں بتایا گیا ہے کہ بالخصوص یورپ میں عیسائیت دم توڑ رہی ہے اور اسلام تیزی سے غالب آ رہا ہے۔اس کی بڑی وجہ پناہ گزینوں کی یورپ آمد قرار دی جا رہی ہے۔ 2015ء کے اختتام پر دنیا بھر میں عیسائیوں کی آبادی 2ارب 30کروڑ، مسلمانوں کی 1ارب 80کروڑ، ملحدین کی
1ارب 20کروڑ، ہندوؤں کی 1ارب 10کروڑ، بدھ مت کے پیروکاروں کی 50کروڑ، گروہی مذاہب کی 40کروڑ اور یہودیوں کی آبادی صرف 1کروڑ نفوس پر مشتمل تھی۔2015ء میں امریکہ میں مسلمانوں کی آبادی 33لاکھ تھی جو کل امریکی آبادی کا 1فیصد ہے۔ دنیا کے 62فیصد مسلمان ایشیاء پیسیفک
خطے میں رہتے ہیں جہاں بڑی مسلم آبادی والے ممالک میں انڈونیشیاء، انڈیا، پاکستان، بنگلہ دیش، ایران اور ترکی شامل ہیں۔ اس وقت انڈونیشیاء دنیا کا سب سے بڑا مسلم آبادی والا ملک ہے لیکن نتائج کے مطابق 2050ء میں انڈیا دنیا کا سب سے بڑا مسلم آبادی والا ملک بن جائے گا۔