ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’بھوتوں کا شہر ‘‘ کیا آپ جانتے ہیں اس دنیا میں موجود ایک جگہ کو بھوتوں کا شہر کہا جاتا ہے ۔۔ ایسا کیوں ہے ؟

datetime 3  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی) حلب جہاں کئی انسانوں کا خون بہا۔جہاں عزتیںپامال ہوئیں ۔ جہاں بچوں کو وقت سے پہلے جوان ہونا پڑا ، میری سمجھ سے بالا تر ہے کہ اس جگہ کو بھوتوں کا شہر کیوں کہا جا تا ہے ۔ ہاں یہ سچ کہ یہاں انسان نے اس قدر تباہی مچائی کہ اب یہ جگہ کچھ ایسے ویران نظر آتی ہے جیسے یہاں جنات کا، بھوتوں کا ، چڑیلوں کا بسیرا ہو مگر

اس ساری کارروائی کے پیچھے تو کوئی جن ، بھوت، کوئی عفریت یا چڑیل نہیں تھی۔ یہاں وجہ تھی حضرت انسان جس نے ان سب ہوائی چیزوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ شام کے شمالی شہر حلب میں خون کی ندیاں بہا دینے کے بعد امن تو قائم ہوا مگر شہر مکمل طور پر تباہ وبرباد اور ویران ہوچکا ہے۔ آبادی سے خالی اور تباہی و بربادی کے بدترین مناظر دیکھنے والوں کے رونگٹے کھڑی کر دیتے ہیں۔ اقوام متحدہ نے تسلیم کیا ہے کہ حلب کو چھڑانے کے لیے شامی حکومت کی طرف سے جو قیامت ڈھائی گئی وہ جنگی جرم ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق اقوام متحدہ کی طرف سے حلب میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ کمیشن نے جاری کردہ اپنی رپورٹ میں کہا کہ گذشتہ دسمبر میں مشرقی حلب سے لاکھوں عام شہریوں اور جنگجوؤں کو نکال باہر کرنا ‘جنگی جرم‘ تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشرقی حلب سے آبادی کا انخلا وہاں پر لڑنے والے حکومت اور اپوزیشن کے گروپوں کے درمیان ایک تزویراتی بنیادوں پر کیا گیا جس میں شہریوں کے تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں دی گئی۔ فوجی ضرورت کے پیش نظر شہروں کے انخلا کی

اجازت دینے کے بعد مخصوص گروپوں نے جبرا شہریوں کو ان کے گھروں سے نکال دیا۔ ایسا کرنا سنگین جرم تھا جسے جنگی جرم ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔اقوام متحدہ کے تحقیق کاروں نے اپنی تازہ رپورٹس میں جولائی 2016ء سے 22 دسمبر 2016ء کے درمیانی عرصے میں مشرقی حلب پر روزانہ کی بنیاد پر شامی اور روسی فوج کی بمباری کی تفصیلات بیان کی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بمباری کے دوران دانستہ طور پر لاکھوں شہریوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کے لیے اسپتالوں، اسکولوں اور شہری آبادی کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے الزام عاید کیا کہ شامی فوج کی طرف سے حلب میں امداد لے جانے والے عالمی امدادی قافلے کو دانستہ طور پر نشانہ بنانا جنگی جرم تھا۔رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ

گذشتہ برس دسمبر میں مغربی حلب میں ایک اقوام متحدہ اور ہلال احمر کے مشترکہ امدادی قافلے پر بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں امدادی کام بری طرح متاثر ہوا تھا۔رپورٹ میں کہا گیاہے کہ شامی فوج کی طرف سے امداد لے جانے والے کارکنوں پر بمباری کرنا سنگین جنگی جرم ہے اور اس کی تحقیقات کی جانی چاہئیں کہ آیا اقوام متحدہ کے امدادی قافلوں پر بمباری کیوں کی گئی تھی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…