جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

مقبوضہ کشمیر کے حالات انتہائی تباہ کن رخ اختیار کرسکتے ہیں، سابق بھارتی وزیرخارجہ کے تہلکہ خیزانکشافات

datetime 8  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرینگر (این این آئی)بھارت کے سابق وزیرخارجہ یشونت سنہاکی زیر قیادت وفد نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے زمینی حقائق کا ادراک نہ کیاتو 2017اور2018میں جموں وکشمیر کے حالات تباہ کن رخ اختیار کرسکتے ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق وفد نے حالیہ احتجاجی تحریک کے دوران دو بار کشمیر کا دورہ کیا اور گرشتہ روز اپنی تفصیلی رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ کشمیریوں کواس بات کا پکا یقین ہے کہ مقامی بھارت نواز سیاستدان مسئلہ کشمیر حل کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکتے اور اگر بھارت نے زمینی حقائق تسلیم نہ کئے تو 2017اور2018ء میں حالات تباہ کن صورتحال اختیار کرسکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پتھراؤ اور احتجاجی مظاہروں میں ٹھہراؤ عارضی ہے اور آئندہ وقت میں صورتحال اس سے بھی بدتر ہوسکتی ہے۔

یشونت سنہا،سابق چیف انفارمیشن کمشنروجاہت حبیب اللہ،سابق ائر وائس مارشل کپل کاک، سینئر صحافی بھارت بھوشن، سینٹر فار ڈائیلاگ اینڈ ری کنسلی ایشن کے ایگزیکٹو پروگرام ڈائریکٹر سشوبا بھاروے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کشمیری یہ یقین رکھتے ہیں کہ بھارت کشمیر کو ایک سیاسی مسئلہ تسلیم کرنے سے ہی انکار کررہا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہم جس کسی کشمیری سے بھی ملے ، اس نے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ جب تک بنیادی مسئلے کو حل نہیں کیا جاتا، کشمیر میں قتل و غارت اورتباہی میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیاکہ کشمیری بھارت پر اعتماد نہیں کرتے اور عدم اعتماد بڑھتا ہی جارہا ہے جبکہ کچھ کشمیری سمجھتے ہیں کہ بھارت کشمیر کوقوم سلامتی کی عینک سے دیکھ رہا ہے اوربھارت کی طرف سے مسلسل امتیازی سلوک کا احساس کشمیریوں میں سرایت کرگیا ہے۔رپورٹ کے مطابق کشمیریوں کا کہنا ہے کہ ان کے مظاہرے نہ کسی کے کہنے پرہیں اور نہ ان کے نوجوان پیسے کے لیے ایسا کررہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیریوں میں ایک عجیب قسم کا خدشہ پایا جارہا ہے کہ موسم بہار میں کچھ ہونے والا ہے تاہم اپریل 2017ء کے بعد جو کچھ بھی ہوگا اس کی شدت اور وسعت بہت زیادہ ہوگی۔2008اور2010 کی تحریکیں کم شدت کی تھیں ،2016ء کی شدت ان سے کچھ زیادہ تھی اوراگر بھارت نے صورتحال کو ٹھیک کرنے کے لیے اقدامات نہ کئے تو 2017ء اور 2018ء کی صورتحال بھارت کے لیے تباہ کن ہوگی۔ کشمیری سمجھتے ہیں کہ مقامی بھارت نواز سیاسی جماعتیں مسئلہ کشمیر حل کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکتیں اور تمام فریقین یعنی بھارت ، پاکستان اور کشمیری عوام مل کر ہی اس مسئلے کو حل کرسکتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا اگر بھارت عارضی طور پر امن قائم کرنا چاہتا ہے تو اسے کالے قوانین کے خاتمے کے ساتھ قائم کیا جاسکتا ہے۔اس قدم سے جذبات ٹھندا کرنے میں مدد مل سکتی ہے لیکن کشمیریوں کے مطابق یہ مستقل حل نہیں ہوسکتا۔

رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی صورتحال میں بہتری،مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے بھارت اور کشمیریوں اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کثیرالجہتی مذاکرات شروع کرنے اور بھارت کی سول سوسائٹی اور کشمیریوں کے درمیان روابط بڑھانے کے لیے ادارہ جاتی عمل شروع کرنے کی فور ی ضرورت ہے ۔مقبوضہ کشمیر کے حالات انتہائی تباہ کن رخ اختیار کرسکتے ہیں، سابق بھارتی وزیرخارجہ کے تہلکہ خیزانکشافات

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…