ڈیرہ اللہ یار( آن لائن)سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے کہا ہے کہ اگر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو امریکہ کے حوالے کر دیتاتو آج میں زندہ نہ ہوتا ، بے نظیر بھٹو کے دور میں رمزی کو مارا گیا اور نوازشریف حکومت میں ایمل کانسی کو پھانسی دی گئی ، میں نے ایسا نہیں کیا ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو امریکہ کے حوالے کرنے اور نواب اکبر خان بگٹی کومارنے سے صاف انکار کردیا جس پر مجھے وزرات اعظمی سے مستعفی ہونا پڑا ، میں اپنے بزرگوں کا قتل نہیں کرسکتا ہوں ، نواب اکبر خان بگٹی میرے بزرگ اور بہت اچھے انسان تھے ۔
یہ بات انہوں نے صحبت پور پریس کلب کی نومنتخب کابینہ کو حلف دینے کے بعد منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ ملا قا ت اور موت پر کوئی بھر وسہ نہیں ہے ایسی طر ح پاکستان میں جنرل انتخابات پر بھی کوئی بھر وسہ نہیں ہے جو کسی بھی وقت الیکشن اعلان ہوسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان سے پہلے بلوچستان موجود تھا اور اب بھی بلوچستان موجود رہے گا ،خالی سڑکیں بنانے سے بلوچستان میں تر قی نہیں ہوتی ،بلوچ نوجوانوں کو جب تک پورا حق نہیں ملے گا اس وقت تک وہ کسی پراعتماد نہیں کریں گئے ،لیکن اب بہت ہو گیا اب بلوچستان سے جھوٹ نہیں چلے گا ،اب عملی طور پر بلوچوں کو ان کے حقوق دینے ہونگئے ۔انہوں نے کہاکہ میں ایم این اے ضرور ہوں ،مگر حکومت کا حصہ نہیں ہوں ویسے بھی حلقے کی عوام نے آزاد حیثیت سے منتخب کرکے اسمبلی میں پہنچایا ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت ہر حلقے کے ایم پی اے فنڈ زسے اضلاع کے اندر صحافیوں علا ج معالج کیلئے خصوصی فنڈز مختص کریں تاکہ بیمار ہونے والے غریب صحافیوں کا علاج معالجہ ہوسکے
۔انہوں نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں بلا رنگ نسل پورے حلقے میں ایمانداری سے عوام کے بنیادی ضروریات کوپورا کرنے کی ہرممکن کوشش کی اور دیہی علاقوں تک گیس کی سپلائی اور پکی سڑکیں تعمیر کرائی ۔ تقریب سے ڈپٹی کمشنر آغا شیر زمان ، سابق تحصیل ناظم میر احمد نواز خان کھوسہ ،سینئر صحافی محمد ہاشم بلوچ ، لعل محمد شاہین ، جمل بلوچ ، راحب خان بلیدی ،رکن ضلع کونسل غلام یاسین کھوسہ سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔