کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی لیری کولنس اور ڈامینیک لیپئر کی تحریر کردہ کتاب ’’آدھی رات کی آزادی ‘‘لکھی جس کاترجمہ پاکستان کے سابق وزیراعظم حسین شہیدسہروردی نے کیااوراس کتاب کے صفحہ نمبر92سے 94تک کی تحریربہت اہمیت کی حامل ہے۔اس کتاب میں معروف صحافی انکشافات کرتے ہیں کہ محمد علی جناح سے آخری ملاقات کے بعد لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے سوچا کہ اگر اسی طرح سارا وقت باتوں میں گزر گیا
تو اس ملک میں خانہ جنگی کی آگ بھڑک اْٹھے گی اور انگلستان کی ساری عزت مٹی میں مل جائے گی۔اس وقت وائسرائے ماؤنٹ بیٹن نے اپنے چیف آف اسٹاف لارڈ اسمے کی طرف دیکھا اور اداس لہجے میں کہا کہ جس بٹوارے کو ٹالنا ناممکن ہے، کیوں نہ اس کا انتظام اور طریقہ کار مرتب کرنا شروع کر دیا جائے۔اپریل 1947 میں اگر مہاتما گاندھی، ماونٹ بیٹن یا جواہر لال نہرو کو ایک غیر معمولی راز معلوم ہوتا تو شاید ملک کے بٹوارے کو یقیناً ٹالا جاسکتا تھا۔
وہ راز فلم کے ایک ٹکڑے پر موجود تھا۔ فلم کا یہ ٹکڑا ہندوستان کی سیاست میں زبردست تبدیلی لاسکتا تھا۔ اس میں ایشیاء کی تاریخ پر لافانی نقوش قائم کرنے کی صلاحیت موجود تھی۔لیکن اس راز کو اتنی احتیاط سے محفوظ رکھا گیا تھا کہ برطانوی سی آئی ڈی کو بھی، جو دنیا میں بڑی شہرت رکھتی ہے، اس کی کوئی بھنک نہ ملی۔ اس فلم پر انسانی پھیپھڑے کا ایکس رے موجود تھا۔ اس سے صاف ظاہر تھا کہ پھیپھڑوں کا مالک بری طرح تپ دق کا شکار ہے اور زیادہ سے زیادہ دو یا تین سال زندہ رہ سکے گا۔وہ ایکس رے فلم ایک سادہ لفافے میں بند تھی اور وہ لفافہ بمبئی کے ایک ہندوڈاکٹر جے اے ایل پٹیل کے دواخانے کی مضبوط الماری میں بند تھا۔ یہ ایکس رے محمد علی جناح کے پھیپھڑوں کا تھا۔