ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

بھارت کا جنگی جنون حد سے بڑھنے لگا 1200کروڑ ڈالر کے کون سے خوفناک لڑاکا طیارے خریدے گا؟ ‎

datetime 27  اکتوبر‬‮  2016 |

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارت میں آج بھی 40 فیصد سے زیادہ آبادی خطِ غربت کے نیچے زندگی گزار رہی ہے جہاں تقریباً 50 کروڑ لوگوں کو پورے دن میں بڑی مشکل سے صرف ایک وقت کا کھانا ہی میسر آتا ہے۔ اس کے باوجود، اپنے جنگی جنون کی تسکین کیلئے بھارت مسلسل نئے عسکری معاہدوں کی کوششوں میں مصروف ہے اور اب وہ لڑاکا طیاروں کی خریداری پر 12 ارب ڈالر (1200 کروڑ ڈالر) خرچ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔دفاعی خبریں اور تجزیئے فراہم کرنے والے بین الاقوامی ادارے ’’جینز‘‘ (Jane’s) کے مطابق، بھارت اپنی فضائیہ میں مزید 150 لڑاکا طیارے شامل کرنے کا اتنی شدت سے خواہش مند ہے کہ وہ ایک طیارے پر 65 ملین سے 80 ملین ڈالر تک خرچ کرنے کیلئے تیار ہے۔ اس بارے میں بھارتی حکومت نے مختلف ممالک کی لڑاکا طیارے بنانے والی کمپنیوں کو خطوط لکھے ہیں جن میں واضح طور پر یہ کہا گیا ہے کہ لڑاکا طیاروں کی خریداری کا ایسا کوئی بھی معاہدہ صرف اسی صورت میں کیا جائے گا جب طیارے فروخت کرنے والی کمپنی اپنا پروڈکشن پلانٹ بھارت میں لگائے گی اور بھارتی حکومت کے ساتھ مل کر وہ طیارے بھارت میں بنائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے کسی معاہدے کی مالیت 12 ارب ڈالر یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔غیرملکی کمپنیوں سے بھارت میں لڑاکا طیاروں کے پلانٹ لگانے اور یہ ٹیکنالوجی بھارت کو منتقل کرنے کا تقاضا نریندر مودی کے ’’ہندوستان میں تیار‘‘ پروگرام کا حصہ بھی ہے جس کے تحت غیر ملکی کمپنیوں کو زبردست مالی فوائد کا لالچ دیا جارہا ہے۔البتہ دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کا یہی ’’فرمائشی پروگرام‘‘ ایک بڑی رکاوٹ بھی ہے۔ اس کی ایک مثال گزشتہ ماہ فرانسیسی کمپنی ’’ڈسالٹ‘‘ سے ’’رافیل‘‘ لڑاکا طیاروں کی خریداری کا معاہدہ ہے۔ بھارتی حکومت 126 عدد رافیل لڑاکا طیارے خریدنا چاہتی تھی لیکن اس نے ڈسالٹ کے سامنے شرط رکھی کہ یہ لڑاکا طیارے بھارت میں بنائے جائیں گے جبکہ بھارت کو ان کی ٹیکنالوجی بھی منتقل کی جائے گی۔ طویل مذاکرات کے باوجود اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوپایا اور نتیجتاً بھارت نے محدود مقامی شراکت کی بنیاد پر ڈسالٹ سے 36 عدد رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ کرلیا۔بھارت کو مقامی تیاری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کی بنیاد پر لڑاکا طیارے فروخت کرنے میں دو ادارے زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں: سویڈن کا ’’ساب‘‘ اور امریکہ کا لاک ہیڈ مارٹن۔ دونوں اداروں نے باضابطہ طور پر اس بات کی تصدیق بھی کی ہے۔ ’’ساب‘‘ جس کے ’’گریپن‘‘ لڑاکا طیارے زیادہ مشہور ہیں، بھارت کو فروخت کے ساتھ ساتھ ان طیاروں کی ٹیکنالوجی منتقل کرنے کیلئے تیار ہے۔ لیکن لاک ہیڈ مارٹن نے ایک قدم اور ا?گے بڑھادیا ہے: اس نے پیشکش کی ہے کہ اگر بھارت اس سے ایف 16 لڑاکا طیارے خریدنے کا ’’بڑا معاہدہ‘‘ کرلیتا ہے تو وہ اِن طیاروں کی ٹیکنالوجی بھارت کو منتقل کرنے اور وہاں پروڈکشن پلانٹ لگانے کے ساتھ ساتھ بھارت کو یہ اختیار بھی دے گا کہ وہ اپنے ہاں بنائے ہوئے ایف 16 لڑاکا طیارے، دنیا کے کسی بھی ملک کو فروخت کرسکے۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…