لاہور( این این آئی)تحریک انصاف میں نیا تنازعہ،کپتان نے بڑی پابندی عائد کردی،اہم رہنما مشتعل،تحریک انصاف کے اجلاس میں رہنماؤں کو موبائل فون اندر لیجانے سے روکدیا گیا جس پر شرکاء نے سخت ناراضی کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز عمران خان کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی صورتحال بھی زیر بحث آئی ۔دریں اثناء یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں شرکاء کو موبائل فون اندر لے جانے کی اجازت نہیں تھی جس پر رہنماؤں نے پارٹی سخت ناراضی کا اظہار کیا اور اس عمل کو آداب کی خلاف ورزی قرار دیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر اشتعال انگیزی کیخلاف قرار داد متفقہ طورپر منظور کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ کشمیر معاملے پر پوری قوم یکجان ہے ٗاوڑی حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کے الزام کی مذمت کرتے ہیں ٗ بھارتی سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے ٗ اقوام متحدہ را کے ایجنٹ کلبھوشن دیو کے معاملے کا نوٹس لے ٗپوری پاکستانی قوم ملکی سلامتی کے دفاع کیلئے ایک ہے ٗ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گاجبکہ اراکین سینٹ وقومی اسمبلی نے کہا ہے کہ دو نیو کلیئر طاقتوں میں جنگ دونوں کے خاتمے کا باعث ہوگی ٗلاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ٗ پاکستان جارحانہ پالیسی اختیار کر کے بھارت کو جواب دے۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس خے تیسرے روز مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قرار داد پیش کی۔قرارداد میں کہا گیا کہ کشمیر کے معاملے پر پوری قوم یکجان ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔مزید کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے کی تردید کرتے ہیں اور پاکستان اقوام متحدہ اور عالمی قوانین کے مطابق کشمیریوں کے حقوق کو تسلیم کرتا ہے۔جبکہ اوڑی حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کے الزام کی بھی مذمت کی گئی۔قرارداد میں بھارتی سرجیکل اسٹرائیک کے ‘مضحکہ خیز دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ’را‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے معاملے کا نوٹس لے۔قرار داد میں کہاگیا کہ کشمیر عالمی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے ٗپاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی جانب سے پیش کردہ قرار داد میں برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں ہونے والی شہادتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ کشمیرمیں ڈیڑھ سوسے زائد نوجوانوں کو بینائی سے محروم کردیا گیا ٗبھارت مظالم بند کرے قرار داد میں بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت کی گئی قرار داد میں کہاگیا کہ پاکستان کشمیر سمیت تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر تیار ہے۔ قرار داد میں واضح کیا گیا کہ پوری پاکستانی قوم ملکی سلامتی کے دفاع کے لئے ایک ہے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا بعد ازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طورپر منظور کرلی اس موقع پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ خوشی ہوتی اگر قرارداد کی منظوری کے وقت وزیراعظم خود بھی ایوان کی کارروائی میں شریک ہوتے۔
قبل ازیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ بھارت اصل معاملات اور کشمیریوں کے استصواب رائے کے حق سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے کوششیں کر رہا ہے، ہماری پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کشمیریوں کی جدوجہد کو تقویت دینے کا سبب بنے ہیں، سینٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کی سفارشات کی آج ہی ایوان بالا نے منظوری دی ہے۔انہوں نے کہا کہ دو نیو کلیئر طاقتوں میں جنگ دونوں کے خاتمے کا باعث ہوگی۔ ہمیں ایسا راستہ اختیار کرنا ہے جس سے کشمیریوں کو ان کا حق مل سکے۔ ہمیں کشمیر میں جاری ظلم و بربریت کو فوری طور پر رکوانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ استصواب رائے کا حق واحد حل ہے اور اس پر کوئی اختلاف نہیں ہے، اختلاف طریق کار پر ہے جو ہمارے دوست بنتے تھے آج ہمارے دشمنوں کے دوست ہیں۔ ۔انہوں نے کہاکہ ہمارا بھارت کے عوام سے نہیں بھارتی اسٹیبلشمنٹ سے جھگڑا ہے۔
سینیٹر تاج حیدر نے کہاکہ نہ ہی اقوام متحدہ اور نہ ہی ہمارے ان دوستوں نے مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے لیا، جن کے ساتھ ہم نے فوجی معاہدے کر رکھے ہیں۔سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ آگے بڑھنے کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم اپنی کوتاہیوں کا جائزہ لیں۔ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی معاملے میں جنگ کا کوئی عقلی و اخلاقی جواز نہیں اور دو جوہری ریاستوں کے درمیان جنگ دونوں کے خاتمے کا باعث ہوگی، لیکن ہمیں اپنے راستے کا بھی تعین کرنا چاہیے۔تاج حیدر نے کہا کہ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اقوام متحدہ کشمیر میں ظلم وستم رکوانے کے سلسلے میں کیا کردار ادا کرسکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔تاج حیدر نے کہا کہ کشمیریوں کے استصواب رائے کے مطالبے سے ایک ملی میٹر بھی پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور بھارت کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں ہندوستان کو ہرسال 50 نیوکلیئر ہتھیار بنانے کا حق حاصل ہوگیا یے، لہذا ‘ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ جو ہمارے دوست بنتے تھے، وہ آج ہمارے دشمن کے دوست بن گئے ہیں۔