پشاور( آن لائن ) وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں دھماکے سے 13 افراد جاں بحق جبکہ 25 زخمی ہو گئے، وزیراعظم نواز شریف ، صدر ممنون حسین اور وزیر داخلہ چوہدری نثار کی شدید مذمت ، جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت ، دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے تک جنگ جاری رکھنے کا عزم۔پولیٹیکل انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق ایجنسی کی تحصیل انبار کے علاقے پائی خان میں نماز جمعہ کے دوران دھماکا ہوا۔دھماکے کے وقت نماز جمعہ کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد جمع تھی۔سیکیورٹی فورسز نے دھماکے کے مقام پر پہنچ کر اسے فوری طور پر گھیرے میں لے لیا جبکہ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیا۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دھماکا خود کش تھا، تاہم اس کی تصدیق نہ ہو سکی۔ وزیراعظم نواز شریف ، صدر ممنون حسین اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے نماز جمعہ میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمتجاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت ، دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے تک جنگ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو فوری اور بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت۔واضح رہے کہ مہمند ایجنسی افغان سرحد کے ساتھ پاکستان کے قبائلی علاقے میں وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں سے ایک ہے۔پاک افغان سرحد پر ان قبائلی علاقوں میں فوج متعدد آپریشنز کر چکی ہے جس کے بعد یہاں سیکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے، مہمند ایجنسی کے ساتھ واقع خیبر ایجنسی میں گذشتہ 2 برس میں 2 آپریشن خیبر۔ون اور خیبر۔ٹو کیے گئے جبکہ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے 15 جون 2014 کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب شروع کیا تھا۔مہمند ایجنسی میں امن کے لیے ‘امن کمیٹی’ بھی بنائی گئی. رواں برس مہمند ایجنسی کی تحصیل بازئی کی کمیٹی نے رضاکارانہ طور پر ہتھیار واپس کیے تھے، اس موقع پر امن کمیٹی کے چیف ملک سلطان نے کہا تھا کہ علاقے میں امن قائم ہو چکا ہے۔اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ عبداللہ شاہ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انتظامیہ نے پہلی بار سرحدی چوکیوں کی حفاظت کے لیے 300 اہلکار تعینات کئے ہیں۔