لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے ایوان وزیراعلیٰ میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایکسپورٹ ٹرافی ایوارڈ 2016ء کی تقریب کے دوران لاہور چیمبر کے پرانے دوستوں کے ساتھ گزارے ہوئے لمحات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ آج کی تقریب میں وہ چہرے بھی نظر آ رہے ہیں جو لاہور چیمبر کی صدارت کے دوران میرے ساتھ ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن تھے ۔میں 1980 ء کی دہائی میں لاہور چیمبر کا صدر اورآج 10 کروڑ عوام کا خادم ہوں اور خلوص نیت سے اپنے صوبے کے عوام کی خدمت کر رہا ہوں۔ وزیراعلیٰ نے اگست 2014ء میں دھرنا دینے والوں اور اب دوبارہ دھرنے کی سیاست شروع کرنیوالوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب2014ء پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے توانائی اور دیگر منصوبوں کو آگے بڑھانے کیلئے سنجیدگی سے اقدامات کئے تو اس وقت دھرنا دیا گیا حالانکہ ستمبر 2014 ء میں چین کے صدر جو کہ پاکستان کے انتہائی مخلص دوست ہیں، انہوں نے بھی اسلام آباد آنا تھا۔ بدقسمتی سے اسلام آباد میں دھرنوں کے باعث چینی صدر کا دورہ بھی ملتوی ہوا۔ میں اس بات کا گواہ ہوں کہ چین کے اعلیٰ حکام نے بھی دھرنا دینے والوں سے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کی تاکہ چین کے صدر کا دورہ وقت پر ہو۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس قوم سے سیدھی اور کھری بات کرنی چاہیئے اور کوئی چیز چھپانی نہیں چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے ان عناصر کو بھی ہدف تنقید بنایاجنہوں نے چین کے ان منصوبوں کے بارے میں بے بنیاد پراپیگنڈا کیا اور کہا کہ اس میں قرضے شامل ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے بعض موقع پر دلچسپ پیرائے میں بھی گفتگو کی اور ایک موقع پر کہا کہ مجھے میرے ایک دوست نے کہا کہ 2013 ء میں آپ کو عوام نے بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے وعدے پر ووٹ دیئے اور اب بجلی کے منصوبے مکمل ہونے سے 2018ء میں نہ صرف لوڈشیڈنگ ختم ہوگی بلکہ بجلی وافر بھی ہوگی تو اس اضافی بجلی کا آپ کیا کریں گے۔جس پر میں نے اپنے دوست سے کہا کہ میں عوام سے کہوں گا کہ آپ 2018 ء میں بھی ہمیں ووٹ دے کر کامیاب کرائیں تو پچھلی بار ہم نے بجلی کی کمی پوری کرنے کا وعدہ پورا کیا اور اب ہم آپ کو اضافی بجلی کہاں استعمال کرنی ہے، اس کے بارے میں پروگرام دیں گے۔