استنبول(مانیٹرنگ ڈیسک)ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام فوجی سازش میں ملوّث اعلیٰ سرکاری عہدے داروں اور ملازمین کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور حکومت نے فوج ،پولیس اورعدلیہ کے بعد اس کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے جامعات ،اسکولوں ،انٹیلی جنس ایجنسی اور سرکاری مذہبی اداروں میں بھی تطہیر کا عمل شروع کردیا ہے۔م
یڈیارپورٹس کے مطابق صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت نے سرکاری اداروں کو امریکا میں مقیم مسلم دانشور فتح اللہ گولن کے حامیوں سے پاک کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے اورناکام فوجی بغاوت کے بعد قریباً پچاس ہزار فوجیوں ،پولیس اہلکاروں،ججوں ،سرکاری ملازمین اور اساتذہ کو معطل کیا جاچکا ہے یا انھیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بیان میں صدر رجب طیب ایردوآن کے ایک ترجمان نے کہا کہ حکومت امریکا سے فتح اللہ گولن کو بے دخل کرنے کے لیے باضابطہ طور پر درخواست تیار کررہی ہے۔
ترکی نے ان پر گذشتہ جمعہ کو ناکام فوجی بغاوت کی سازش کے تانے بانے بننے کا الزام عاید کیا ہے جس کے دوران حکومت کے وفاداروں اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں دو سو بتیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔امریکی ریاست پنسلوینیا میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے فتح اللہ گولن نے حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ ان کا اس میں کسی طرح کا کوئی کردار نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ صدر ایردوآن اس ناکام بغاوت کو ان کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے ایک جواز کے طور پر پیش کررہے ہیں۔
ترکی بغاوت۔۔ کریک ڈاؤن مزید50 ہزار سے زائد اہم گرفتاریاں
20
جولائی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں