پیر‬‮ ، 21 جولائی‬‮ 2025 

پابندی کے بعد تین سال تک یہ ایک کام بالکل نہیں کیا ، محمد عامر نے اہم راز سے پردہ اٹھا دیا

datetime 3  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ محمد عامر نے کہا ہے کہ پانچ سالہ پابندی کے دوران انہیں خطرہ محسوس ہوا تھا کہ شاید وہ دوبارہ کبھی کرکٹ نہ کھیل سکیں لیکن اب ان کا ہدف دنیا کا بہترین باؤلر بننا ہے۔سابق انگلش کپتان مائیکل ایتھرٹن کو اسکائی اسپورٹس کیلئے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے فاسٹ باؤلر نے بتایا کہ انہوں نے تین سال گیند کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔انہوں نے بتایا کہ زندگی بہت سخت تھی اور ایسے مواقع بھی آئے جب مجھے لگا کہ شاید میں دوبارہ کبھی نہ کھیل سکوں، میں نے تین سال تک گیند تک نہ اٹھائی۔عامر نے کہا کہ یہ صورتحال میرے لیے بہت مایوس کن تھی کیونکہ بحیثیت پیشہ ورانہ کرکٹر یہ بہت مشکل ہے کہ آپ سہولتوں کا استعمال نہ کر سکیں، کرکٹ نہ کھیل سکیں،
گیند کو ہاتھ تک نہ لگا سکیں، تو پھر آخر آپ کیا کریں گے؟ انہوں نے کہاکہ یہ بہت خوفناک یادیں ہیں لیکن اب یہ میری مدد کر رہی ہیں کیونکہ میں نے بہت کچھ سیکھا ہے اور میں بہت انسان اور اچھے رویے کا حامل کرکٹر بننا چاہتا ہوں فاسٹ باؤلر نے کہا کہ میں اب بھی سیکھنے کے عمل سے گزر رہا ہوں اور پرفیکٹ انسان نہیں بن سکتا ٗ لیکن جو ہو گیا وہ ماضی کا حصہ ہے اور اب میری نظریں مستقبل پر مرکوز ہیں۔ میں اپنے ملک کیلئے بہترین کرکٹر بننا چاہتا ہوں۔
اگر میں محنت کروں گا تو میرے لیے اصل ہدف دنیا کا بہترین باؤلر بننا ہے۔قومی ٹیم میں دوبارہ واپسی کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے عامر نے کہا کہ اپنے ملک کی دوبارہ نمائندگی کرنا میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے اور خصوصاً اسی ٹیم، اسی ٹیم، انہی شائقین کے سامنے۔ میرے لیے تو یہ ایک معجزہ ہے لیکن ساتھ ساتھ میرے خوابوں کی تعبیر بھی۔24 سالہ فاسٹ باؤلر نے کہاکہ اپنے ہوم گراؤنڈ پر انگلینڈ انتہائی سخت حریف ثابت ہو گا لیکن پاکستان انہیں زیر کرنے کیلئے اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریگا۔انگلینڈ ایک اچھی ٹیم ہے خصوصاً اپنی ہوم کنڈیشنز میں وہ بہت بہترین ٹیم ہے تاہم ہم سخت محنت کر کے انہیں ہرانے کی کوشش کریں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دن دور نہیں


پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…