لاہور ( این این آئی) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریارخان نے کہا ہے کہ وہ اپنے فیصلے کرنے میں بااختیار ہیں اور تمام فیصلے انہی کی منظوری سے ہوتے ہیں لیکن ان میں نجم سیٹھی کی ایڈوائس ضرور شامل ہوتی ہے جو پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔شہریارخان نے جو ان دنوں آئی سی سی کے اجلاس میں شرکت کے لیے برطانیہ میں موجود ہیں برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ نجم سیٹھی سے ان کے گذشتہ 20سال سے بہت اچھے تعلقات ہیں اور وہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں دوسری بار چیئرمین نجم سیٹھی کے کہنے پر ہی بنے تھے انہیں خود یہ عہدہ سنبھالنے کا کوئی شوق نہیں تھا۔چونکہ اسوقت پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات عدالتوں میں تھے لہٰذا نجم سیٹھی کا خیال تھا کہ ان کے آنے سے بورڈ میں استحکام اور تسلسل آجائے گا۔شہریار خان نے کہا کہ بعض اوقات وہ اور نجم سیٹھی کسی معاملے پر سو فیصد متفق ہوتے ہیں بعض اوقات نوے فیصد اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور بعض اوقات اس سے کم۔شہریار خان نے کہا کہ بعض معاملات مثلا پی سی ایل، مارکیٹنگ اورسوشل میڈیامیں نجم سیٹھی کو ان سے زیادہ مہارت ہیلہٰذا وہ یہ معاملات انہی پر چھوڑ دیتے ہیں۔انہوں نے واضح کر دیا کہ سابق ٹیسٹ کرکٹر ہارون رشید کو ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ بنائے جانے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ نہیں ہوا ہے اور کوئی بھی فیصلہ ان کی منظوری کے بغیر نہیں ہوگا۔واضح رہے کہ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں سامنے آئی ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہارون رشید کو ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ بنانے کی تیاری کر لی ہے۔شہریار خان نے کہا کہ ہارون رشید قابل شخص ہیں لیکن انہیں چیف سلیکٹر کے عہدے سے برطرف کیا گیا تھا کیونکہ خرم منظور کے سلیکشن پر ان پر اور سلیکشن کمیٹی پر بڑی تنقید ہوئی تھی کیونکہ خرم منظور نے ڈیڑھ سال سے ٹی ٹوئنٹی نہیں کھیلی تھی اس کے باوجود انہیں ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔ذاتی طور پر انہیں بھی اس سلیکشن پر بہت کوفت ہوئی تھی لیکن چونکہ وہ سلیکشن کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے لہذا خرم منظور کو ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ انہیں قبول کرنا پڑا تھا۔شہریار خان نے یہ بات تسلیم کی کہ ذاکر خان بورڈ میں کوئی بھی عہدہ نہ ہونے کے باوجود تنخواہ وصول کر رہے ہیں لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پاکستان واپس جانے کے بعد ذاکر خان کو نئی ذمہ داری سونپیں گے لیکن وہ کیا ذمہ داری ہوگی وہ فی الحال اس کے بارے میں کچھ نہیں بتائیں گے۔