لندن۔۔۔۔۔برطانوی کرکٹ ٹیم کے کپتان اوؤن مورگن نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ موجودہ دور کے بیٹ ضرورت سے زیادہ بھاری ہیں اور وہ بلے بازوں کی ناجائز طور پر مدد کرتے ہیں۔
عالمی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ کرکٹ کی قانون سازوں کو بلوں کی موٹائی کو کم کرنے پر غور کرنا چاہیے۔یہ بات انھوں نے جنوبی افریقہ کے بلیباز اے بی ڈیویلیئرز کی جانب سے ایک روزہ میچوں کی تاریخ کی تین ترین سینچری کا ریکارڈ توڑنے کے بعد دیا تھا۔ڈی ویلیئرز نے 18 جنوری کو ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلتے ہوئے صرف 31 گیندوں پر سینچری بنا کر اپنا نام ریکارڈ بک میں محفوظ کروا لیا تھا۔اس کے علاوہ نومبر میں بھارتی بلے باز روہت شرما نے ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار 250 کا سکور عبور کیا تھا۔مورگن نے کہا کہ بلے کی موٹائی پر ہونے والی بحث مضحکہ خیز ہے: ’میں نے آج تک ایسا کوئی بلا نہیں دیکھا جس کے بارے میں میرا خیال ہو کہ یہ مضحکہ خیز ہے اور اس پر پابندی لگنی چاہیے۔‘انھوں نے کہا: ’آپ بلے کی موٹائی پر ساری توجہ مرکوز کر رہے ہیں حالانکہ اب دو نئی گیندوں سے بولنگ ہوتی ہے اور گیند کبھی بھی 25 اووروں سے زیادہ پرانی نہیں ہو پاتی۔ اس کے علاوہ دائرے میں بھی ایک اور فیلڈر موجود ہوتا ہے۔‘ڈیو رچرڈسن نے کہا تھا کہ جدید بلوں نے ’کرکٹ کا توازن بلیبازوں کے حق میں موڑ دیا ہے‘ کیونکہ اب خراب شاٹیں بھی چھکا بن جاتی ہیں۔بلے کی لمبائی اور چوڑائی کے بارے میں تو قواعد موجود ہیں لیکن کرکٹ کے قوانین کی کتابیں بلے کی موٹائی کے بارے میں خاموش ہیں۔گذشتہ جولائی کو کرکٹ کی قواعد ساز کمیٹی ایم سی سی کے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ فی الحال بلے کی موٹائی کو نہ چھیڑا جائے۔ایم سی سی کا کہنا ہے کہ وہ عالمی کپ کے دوران بلوں کی کارکردگی کا جائزہ لے گی۔یاد رہے کہ اس عالمی کپ میں باؤنڈریاں خاصی لمبی ہیں اور کئی میدانوں پر یہ پچ سے 90 گز سے بھی زیادہ دور ہیں، اس لیے بلیبازوں کے لیے چھکے لگانا اتنا آسان نہیں ہو گا۔
یہ موٹے بلوں کا کیا قصہ ہے، کلک کر کے جانیں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں