جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

پیدائشی طور پر جسم پر پیدا ہونے والے نشان اور تل بتاتے ہیں گہرے راز

datetime 7  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پیدائشی طور پر اکثر لوگوں کے جسم پر ایسے نشان موجود ہوتے ہیں جو ان کو وراثت میں ملتے ہیں لیکن ان پیدائشی نشانات کا ہمارے کردار، ماضی، مستقبل اور قسمت سے گہرا تعلق سمجھا جاتا ہے تو آیئے دیکھتے ہیں ان کے زندگی پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

پیدائشی نشان پر سب سے پہلے 1960 میں پینسلوانیا یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات کے ماہر ڈاکٹر اسٹیون سن نے تحقیق کی جس میں انہوں نے بچوں کی یاداشت اور پیدائشی نشانوں کا بھر پور مطالعہ کیا اور ان اور ان نشانات سے متعلق کئی حیرت انگیز اور دلچسپ حقائق سامنے لائے۔ ڈاکٹر اسٹیون سن کا کہنا تھا کہ ان نشانات میں سے صرف 30 سے 60 فیصد تک کی ہی وضاحت کی جا سکی ہے، اگر یہ نشان جسم پر واضح نظر آئیں تو ان کا انسان کے ماضی اور حال سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ آیئے اس دلچسپ تحقیق کے نتیجے میں سامنے آنے والے حقائق سے پردہ اٹھاتے ہیں۔

چہرے پر نظر آنے والا سرخ رنگ کا نشان اس بات کا پتا دیتا ہے کہ ماضی کی زندگی  میں خاندان میں سے بالخصوص والدین میں سے کسی کا  جسم آگ سے جلا ہوگا جو نشان اولاد میں منتقل ہوگیا جبکہ مستقبل میں آگ کا اس شخص کی زندگی پر گہرے اثرات ہوں گے اور یہ زخم جتنا ہلکا ہوگا یہ اس جانب اشارہ ہوگا کہ اس شخص کو لگنے والے زخم جلد بھر جائیں گے۔

جسم کے بائیں جانب بننے والا گولی کا نشان مکمل گول نظر آتا ہے جبکہ دائیں طرف بننے والاگولی کا نشان زیادہ گول نہیں ہوتا اور یہ زخم وقت کےساتھ براؤن رنگ میں بدل جاتا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ ماضی میں والدین میں سے کوئی گولی کا نشانہ بناہوگا جس سے بننے والا نشان نسل در نسل منتقل ہوتا چلا گیا۔

چہرے یا گردن پر نظر آنے والا نشان اس بات کی علامت ہے کہ بچے کے والدین میں سے کوئی ایک خنجر یا چھری سے گہرا زخم کھا چکا ہے اور یہ زخم سونے کے دوران حملے کے نتیجے میں لگا جس کے باعث پیدا ہونے والا نشان ایک نسل سے دوسری تک یوں ہی ظاہر ہوتا رہتا ہے۔

اس طرح کے نشان اگر سر میں نظر آئیں تو وہاں بال نہیں اگتےجبکہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ ماضی میں لوگوں کے بالوں کو زبردستی نکال دیا جاتا تھا یا پھر یہ نشان زہریلا تیر لگنے سے بھی بن جاتا تھا۔ ماضی میں زہریلے تیر سے مخالف لوگوں پر حملے کیے جاتے تھے  جس سے ایک گہرا تل جیسا نشان اور اس کے گرد سفید رنگ کا حلقہ بن جاتا تھا جب کہ اس طرح کے نشان عام طور غلاموں کی گردن پر گرم تپتے لوہے سے بنادیا جاتا تھا جسے زیادہ تر چین میں عمل میں لایا جاتا تھا اوراس نشان کو غلامی کی زنجیر بھی کہا جاتا ہے۔

ماضی میں سزا کے طور پر مجرموں کے سر کے گرد رسی باندھ کر اسے کس دیا جاتا تھا اور مجرم کے اعتراف جرم نہ کرنے تک اسے کھولا نہیں جاتا تھا جب کہ بعض اوقات کئی مجرم اس تشدد سے ہلاک ہوجاتے اور ان رسی کے سبب ان کے جسم کے اس حصے پر اتنا گہرا نشان بن جاتا جو آنے والی نسلوں تک منتقل ہوتا۔

تل کا نشان انسانی زندگی میں بڑی اہمیت رکھتا ہے جس سے متعلق لوگ چہ مہ گوئیاں بھی کی جاتی ہیں۔ کہاجاتا ہےکہ جن لوگوں کی پیشانی یا دو آنکھوں کے درمیان تل کا نشان ہوتو یہ اس شخص کے پر اعتماد ہونے کی علامت ہے اور ایسے لوگ دوسروں کی بھر پور مدد کرتے ہیں اور اپنی مدد آپ کے تحت کامیابی حاصل کرتے ہیں،اس طرح کے لوگ عمل پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے خاندان کے ساتھ رہنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں جب کہ یہ لوگ امن، انصاف، مذہب، اپنی ثقافت و روایات سے محبت کرتے ہیں اور اخلاقی اقدار کے امین ہوتے ہیں۔

سر کے بالوں سے نکلنے والا نشان جو عام طور پر ناک تک چلا جاتا ہے اس بات کی علامت ہے کہ ایسے لوگ حس مزاح رکھنے والے ہوتے ہیں اور سماجی رابطوں میں رہنے سمیت گھومنا پھرنا زیادہ پسند کرتے ہیں، اس طرح کے لوگ تجربوں سے سکیھتے اور قسمت پر یقین رکھتے ہیں تاہم یہ زیادہ دولت مند نہیں ہوتے لیکن پھر بھی لوگوں میں مقبول ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو ملک سے باہر جانے کے مواقع ملتے ہیں جب کہ پراعتماد اور آزادی پسند ہوتے ہیں۔

جن لوگوں کی آنکھ کے دائیں یا بائیں جانب تل کا نشان بن جاتا ہے وہ عام طور پر شریف، مذہبی ، صاف ستھرے، تنہائی پسند اور خاموش طبع ہوتے ہیں، ایسے لوگ ذہین، سوچ وبچارکرنے والے اور حقیقت پسند بھی ہوتے ہیں جب کہ ان کی بچپن کی زندگی شاندار ہوتی ہے لیکن جوانی میں انہیں سخت حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں بالخصوص پیار اور محبت اور مالی معاملات میں انہیں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن 22 سال کی عمر کے بعدان کے حالات بہتر ہوتے چلے جاتے ہیں۔

آنکھوں کی بھوؤں کے درمیان تل کا نشان انتہائی ایمانداراور بے انتہا انصاف پسند ہونے کی علامت ہے، ایسے لوگ بچپن سے جوانی تک کی عمر میں مسائل کا شکار رہتے ہیں لیکن جب وہ خودمختار ہوتے ہیں تو ان کی زندگی ہی تبدیل ہوجاتی ہے اور وہ ایک خوش و خرم اور سماجی زندگی گزارتے ہیں۔

آنکھ کے بھوؤں کے عین اوپر تل کا نشان اس بات کی علامت ہے کہ ایسے لوگ زندگی میں ہر چیز بہترین انداز میں حاصل کرنا چاہتے ہیں جیسے قیمتی گھر اور اچھی نوکری وغیرہ۔ اگر یہ نشان کسی مرد کی آنکھ پر ہے تو وہ کئی عورتوں سے دل لگی کرتا ہے اسی لیے اپنی زندگی میں اسے عورتوں کی وجہ سے ہی سخت ترین حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ یہ لوگ دولت تو کما لیتے ہیں لیکن اس کو بچا نہیں سکتے۔

آنکھ کی پتلی پر نظر آنے والا تل ایسے لوگوں کو ظاہر کرتا ہے جو اپنی ذاتی زندگی میں بہت صاف ستھرے  لیکن ساتھ ہی خود غرض اور اپنی دولت کے ساتھ چپکنے والے ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ جذباتی لیکن ذہین اور کئی منفرد خیالات کے مالک ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ کبھی غریب نہیں ہوتے کیونکہ یہ خود پر یقین رکھتے ہیں۔

کان پر تل کا نشان کسی بھی شخص کی خوش قسمتی کی علامت ہے اور ایسا شخص بہترین آئی کیو اور تیز سوچ کا مالک ہوتا ہے اور اگر کسی شخص کے دونوں کانوں پر تل کا نشان ہے تو اس کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ معاشرے میں بااثر اور آرام دہ زندگی گزارتا ہے۔

گال پر تل کا نشان رکھنے والے لوگ رحم دل، ہمدردی اور جلد دوسروں کے ساتھ گھل مل جانے والے ہوتے ہیں جبکہ اپنے دل میں ہمیشہ خود کو جوان محسوس کرتے ہیں۔ اگر تل کا نشان دائیں گال پر ہے تو ایسا شخص بدزبان اور لوگوں میں برا تصور کیا جاتا ہے جب کہ ایسا انسان رازکو افشا کردیتا ہے اور گپیں لگانے کا ماہر ہوتا ہے۔

ہونٹوں پربالخصوص خواتین کے ہونٹوں پر خوبصورت نظر آنے ولا تل کا نشان ایسے لوگوں کے باتونی ہونے کوظاہرکرتا ہے جبکہ یہ لوگ زیادہ کھانے اور زندگی کی رونقوں سے لطف اندوز ہونے میں مگن رہتے ہیں۔ ایسے لوگ کسی راز کو زیادہ دیر تک چھپا کر نہیں رکھ سکتے. اگر تل کا نشان اوپر کے ہونٹ پر ہو تو ایسے لوگ کرشماتی صلاحیتوں کے مالک اور مخالف سیکس کے لیے پرکشش ہوتے ہیں۔

جس شخص کی گردن پر تل کا نشان ہو اس میں سخت محنت اور صبر کرنے کی صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں، ایسے لوگ اوسط درجے کی ذہانت اور قسمت کے مالک ہوتے ہیں اور ہر وقت سخت محنت کے ذریعے کامیابی حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…