جمعہ‬‮ ، 22 اگست‬‮ 2025 

حلقہ این اے 110،وہی ہوا جس کی توقع تھی،عدالت نے حکم جاری کردیا

datetime 7  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کور ٹ آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این ا ے 110 کے حوالے سے انتخابی عذرداری کے مقدمہ میں نادراکی جانب سے جمع کی گئی فورنزک رپورٹ پر وضاحت کیلئے نادرا حکام اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کوطلب کرلیا۔ منگل کوچیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سر براہی جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس فیصل عرب پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزارکے وکیل بابر اعوان نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ نادرا نے جو پہلی رپورٹ جمع کرائی ہے اس کے مطابق میرے موکل عثمان ڈار اور خواجہ آصف کے ووٹوں کے درمیان 21 ہزار ووٹوں کا فرق تھا ٗ 29 پولنگ اسٹیشنوں کے 30ہزار ووٹ غائب ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ الیکشن کے دوران اس حلقہ میں ملی بھگت سے دھاندلی کی گئی ہے جس سے حلقہ کا انتخابی مواد متاثر ہوا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ان سے کہا کہ آپ کو عدالت میں یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ ملی بھگت ہوئی ہے، آخر ان 29 پولنگ اسٹیشنوں کا ریکارڈ گنتی میں تو شامل کیا گیا ہوگا، اگر یہ پتا چل جائے کہ وہاں سے کون جیتا تھا تو صورتحال واضح ہو جائے گی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ مذکورہ 29 پولنگ اسٹیشنوں پر ہارنے والے امیدوار کو بھی کچھ ووٹ ضرور ملے ہوں گے جس پر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ حلقہ میں الیکشن کے دوران کاسٹ ہونے والے ایک لاکھ بیالیس ہزار ووٹوں میں سے صرف 44 ہزار ووٹوں کی مکمل طورپر تصدیق ہو سکی ہے۔ جسٹس عمر عطا نے ان سے استفسارکیاکہ اگر صرف 44 ہزار ووٹوں کی تصدیق ہوئی ہے تویہ کس کا قصوربنتا ہے، ذمہ دار جیتنے والا امیدوار ہے یا انتخابی نظام۔ فاضل وکیل نے کہا کہ سب کچھ ملی بھگت سے ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے راجہ عامر زمان کے کیس میں کچھ پولنگ سٹیشنوں پردوبارہ انتخابات کا حکم دیا تاہم بعدازاں نظر ثانی کی اپیل پر پورے حلقے کا انتخاب کا لعدم قرار دے کر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا گیاہے ٗراجہ عامر زمان کیس کی طرح اس کیس میں بھی انتخابی مواد متاثر ہوا ہے، اس لئے میری استدعاہے کہ اس حلقہ میں دوبارہ الیکشن کرانے کاحکم دیاجائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابی مواد کا محافظ ہے، اسے عدالت کو بتانا ہوگا کہ 29 پولنگ اسٹیشنوں کا ریکارڈ کیوں موجود نہیں سماعت کے دوران عدالت نے الیکشن کمیشن کے نمائندے کی عدم موجودگی پر برہمی کااظہارکیا اور واضح کیاکہ آئندہ ایسی صورتحال برداشت نہیں کی جائیگی۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے ا پنے دلائل میں عدالت کو آگاہ کیاکہ نادرا کی فرانزک رپورٹ میں ووٹرز کے دئیے گئے شناختی کارڈ نمبرزدرست نہیں ہیں، عموماً شناختی کارڈ نمبر 13ہندسوں پر مشتمل ہوتا ہے لیکن فزانزک رپورٹ میں 12 ہندسوں پرمشتمل نمبر دیئے گئے ہیں جبکہ تیرہویں نمبر کی جگہ xکا نشان لگایا گیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ شناختی کارڈ نمبر کے حوالے سے رپورٹ درست نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نادرا کو سنے بغیر رپورٹ کو غلط نہیں کہہ سکتے۔ عدالت الیکشن کمیشن اور نادرا حکام کو وضاحت کے لیے طلب کر لیتی ہے۔ بعدازاں عدالت نے سیکرٹری الیکشن کمیشن اور نادرا حکام کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت (آج) بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…