تہران(آئی این پی) ایران نے اپنے شہریوں کو رواں برس حج کے لیے نہ بھیجنے کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے اس فیصلے کا الزام سعودی عرب پر عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب عازمین حج کو مناسب سیکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران کی حج سے متعلق امور کی نگرانی کرنے والی تنظیم کے سربراہ سعید اوہادی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو علم ہے کہ اسے حجاج کو روکنے کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاض نے ادویات کی سپلائی کے ساتھ ساتھ ان کلینکس کی تعداد بھی کم کرنے کی کوشش کی جو ایران اپنے حجاج کے لیے تیار کرنا چاہتا تھا ساتھ ہی سعودی عرب نے گذشتہ ماہ کہا کہ وہ ایرانی شہریوں کو حج کے دوران اہل تشیع کی مخصوص رسوم انجام دینے کی اجازت نہیں دے گا۔واضح رہے کہ گذشتہ برس حج کے موقع پر سانحہ منیٰ کے دوران کم ازکم 2،426 حجاج جان کی بازی ہار گئے تھے، جن میں ایران کے 464 حجاج بھی شامل تھے۔ اس واقے کے بعد سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔سانحہ منیٰ کے بعد ایران نے سعودی عرب سے اپنے حجاج کے لیے اضافی سیکیورٹی کی ضمانت کا مطالبہ کیا جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان اس معاملے پر مذاکرات کا دوسرا دور بھی رواں ہفتے ناکام ہوگیا۔واضح رہے کہ گذشتہ برس حج کے بعد سعودی عرب اور ایران میں کشیدگی اْس وقت مزید بڑھ گئی تھی جب سعودی عرب میں ایک نامور شیعہ عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔سعودی عرب سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کئی دیگر خلیجی ممالک نے بھی ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔