لاہور(آئی این پی)قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا ہے کہ اب اے ٹیم میں 30سال سے زائد عمر اور5 سے 6 غیر ملکی دورے کر نے والے کھلاڑی شامل نہیں ہوں گئے ،کرکٹ بورڈ، کپتان اور ہیڈ کوچ سے مل کر قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کے لئے فٹنس لیول مقررکر ؤں گا،کپتان کو بھی ٹیم میں منتخب ہونے کیلئے فٹنس ثابت کر نا ہو گی،دورہ انگلینڈ کیلئے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو منتخب کیااگر کھلاڑیوں کی دورہ انگلینڈ میں کارکردگی بری بھی رہی تو ان کو ٹیم سے نکالنے کی بجائے مزید مواقع دیں گے، دورہ انگلینڈ کیلئے حتمی ٹیم کا انتخاب سکلز کیمپ کے لئے اعلان کردہ کھلاڑیوں میں سے ہی ہوگا۔کسی کھلاڑی کے لئے ٹیم کے دورازے بند نہیں کئے جو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا ، دورہ انگلینڈ مشکل ضرور ہے اگر کھلاڑی ڈر کر کھیلیں گے تو کارکردگی نہیں دکھا سکیں گے،بیٹسمینوں کو انگلش پچز پر بیک فٹ پر آکر کھیلنا ہو گا،کپتان کو اس کی مرضی کی ٹیم دینی چاہئے،مکی آرتھر جتنی جلدی پاکستان کھلاڑیوں کی نفسیات کو سمجھ لیں گے وہ اتنی جلدی ہی کامیاب ہونگے۔ عمراکمل اور احمد شہزاد جیسے کھلاڑی ہر ٹیم میں ہوتے ہیں ،کوچ اور کپتان ٹیم میں ڈسپلن برقرار رکھنے میں اہم کردار اداکرتے ہیں۔اتوارکو اپنے ایک انٹرویو میں چیف سلیکٹر نے کہا کہ مجھے تمام شہرت پاکستان کی وجہ سے ملی،ہر کھلاڑی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے ملک کے لئے خدمات سرانجام دے۔انہوں نے کہا کہ چیف سلیکٹر بننے سے قبل میں افغانستان ٹیم کا کوچ تھا مگر جب پی سی بی نے مجھ سے چیف سلیکٹر کے لئے رابطہ کیا تو میں نے بطور کوچ آنے کے لئے کوئی شرط نہیں رکھی تھی اور نہ ہی یہ کہا تھا کہ میں یہاں ہیڈ کوچ ہوں تو پاکستانی ٹیم کے لئے بھی مجھے بطورہیڈ کوچ نامزد کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ انگلش ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈ پر ہمیشہ سخت حریف رہی ہے،انگلش ٹیم نے ایشیز سیریز بھی جیتی ،دورہ انگلینڈ مشکل ضرور ہے اگر کھلاڑی ڈر کر کھیلیں گے تو کارکردگی نہیں دکھا سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ دورہ انگلینڈ کے لئے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو منتخب کیااگر کھلاڑیوں کی دورہ انگلینڈ میں کارکردگی بری بھی رہی تو ان کو ٹیم سے نکالنے کی بجائے مزید مواقع دیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اے ٹیم میں 30سال سے زائد عمر کھلاڑی شامل نہیں کئے جائیں گے اور نہ ہی ایسے کسی کھلاڑی کو شامل کیاجائے گا جس نے پانچ سے چھ غیر ملکی دورے کئے ہوں۔انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے لئے ممکنہ 21کھلاڑیوں کے اعلان سے قبل تمام کھلاڑیوں سے ملا تمام کھلاڑیوں نے اپنی بہتر کارکردگی کا حوالہ دیاتو میں نے ان سے سوال کیا کہ اگر تمام کھلاڑیوں کی کارکردگی بہتر تھی تو قومی ٹیم رینکنگ میں نویں نمبر پر کیوں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینے کا ہے۔دورہ انگلینڈ کے لئے کھلاڑیوں کا انتخاب سکلز کیمپ کے لئے اعلان کردہ کھلاڑیوں میں سے ہی ہوگا۔کسی کھلاڑی کے لئے ٹیم کے دورازے بند نہیں کئے جو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا ،ٹیم کے دروازے اس کے لئے ہمیشہ کھلے رہیں گے۔دورہ انگلینڈ کے لئے قومی بلے بازوں کو مشورہ دیتے ہوئے چیف سلیکٹر نے کہا کہ پاکستان کی نسبت انگلش پچز پر گیند زیادہ سوئنگ ہوتی ہے،قومی بلے بازوں کو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے بیک فٹ پر جاکر کھلینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ لیگ سپنر یاسرشاہ اور ذوالفقار بابر کی انجریز معمولی نوعیت کی تھیں،دونوں سپنرز اب مکمل طورپر فٹ ہیں۔انضمام الحق نے کہا کہ جب میں قومی ٹیم کا کپتان تھا تو میری کوشش ہوتی تھی کہ میری پسند کی ٹیم منتخب کی جائے ،میر ااب بھی موقف ہے کہ کپتان کو اس کی مرضی کی ٹیم دینی چاہئے۔انضمام الحق نے کہا کہ مجھے اپنے کیرئیر میں آسٹریلیوی لیگ سپنر شین وارن مشکل ترین باؤلر لگے ،وہ سپنر ہونے کے باوجود ایک جارحانہ مزاج باؤلر تھے۔پاکستان بلے بازوں میں محمد یوسف اور سعید انور جبکہ دیگر ٹیموں برائن لارا اور رکی پوئنٹنگ پسندیدہ بلے بازتھے جبکہ کپتانوں میں پسندیدہ کپتان عمران خان تھے۔نئے کوچ مکی آرتھر کے حوالے سے چیف سلیکٹر کا کہناتھا کہ مکی آرتھر جتنی جلدی پاکستان کھلاڑیوں کی نفسیات کو سمجھ لیں گے وہ اتنی جلدی ہی کامیاب ہونگے۔انہوں نے کہا کہ عمراکمل اور احمد شہزاد جیسے کھلاڑی ہر ٹیم میں ہوتے ہیں ،کوچ اور کپتان ٹیم میں ڈسپلن برقرار رکھنے میں اہم کردار اداکرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ بورڈ کپتان اور ہیڈ کوچ سے مل کر قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کے لئے فٹنس لیول مقررکریں گے جب میں افغانستان کرکٹ ٹیم کا کوچ تھا تو وہاں فٹنس لیول17مقرر کیا تھا اگر کپتان بھی فٹنس لیو ل پر پورا نہیں اترتاتھا تو اسے بھی ٹیم میں شامل نہیں کیا جاتاتھا۔انہوں نے کہا کہ جونیئر کھلاڑیوں کو مصباح الحق اور یونس خان سے سیکھنا چاہئے۔(م ق+رڈ)