اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مشہور اینکر اور کالم نگا رجاوید چوہدری نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تجزیہ کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ رو ز قبل پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی میاں نواز شریف سے استعفیٰ مانگا تھا اس کے بعد قائد حزب اختلاف خورشید شاہ ،پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن بھی استعفیٰ مانگ رہے تھے جس کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے اس سارے معاملے کو حل کرنے کیلئے مولانا فضل الرحمن کو شامل کیا تھا جنہوں نے آصف علی زردارری سے رابطہ کیا اور معاملات ایک نئے رخ پر چل پڑے۔ اس ساری صورتحال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے لچک کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ پہلے یہ سب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی رہنمائی میں ہو رہا تھا مگر اب فرنٹ پر خورشید شاہ کھیل رہے ہیں۔ جاوید چوہدری نے بتایا کہ ایوان سے نکلنے کا فیصلہ بھی خورشید شاہ کا تھا جس پر عمران خان کو بھی مجبوراً واک آؤٹ کرنا پڑا جس کے بعد بال عمران خان کے ہاتھ سے نکل کر خورشید شاہ کے ہاتھ میں چلی گئی ہے۔ خورشید شاہ جو کہ پیپلز پارٹی سے ہیں اور پیپلز پارٹی کا پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف جھکاؤ ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ مل کر اس معاملے کو حل کر لیں گے۔ ذرائع بھی اس طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ گزشتہ روز جب خورشید شاہ نے ایوان سے واک آؤٹ کیا تو عمران خان بھی پریشان تھے کہ یہ کیا ہو رہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ خورشید شاہ نے اپوزیشن کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا ہے۔