بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

چیف جسٹس اور اعلیٰ عدلیہ کے متعلق بہتان تراشی دو نجی ٹی وی چینلزاکوبھاری پڑ گئی

datetime 17  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی) پیمرا نے چیف جسٹس آف پاکستان اور اعلیٰ عدلیہ کے متعلق بہتان تراشی اور غیر ذمہ دارانہ گفتگو براہِ راست نشر ہونے پر دو نجی ٹی وی چینلزاکو 23مئی تک جوابدہی کا حکم دیدیا۔ منگل کوترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جیسا کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے نرم رویہ اختیار کرتے ہوئے پچھلے کئی ماہ میں تمام ٹی وی چینلز کومتعدد بار صرف ایڈوائسس یا وارننگزجاری کی ہیں کہ عدلیہ ، فوج اور دوسرے معاملا ت پر تبصرہ و گفتگو کرتے ہوئے پیشہ وارانہ ذمہ داری سے کام لیا جائے اس کے باوجود دُنیا ٹی وی چینل اور چینل24 نے مؤرخہ15 مئی 2016 ؁ء سہ پہر 3:15 پر مجلسِ وحدت المسلمین کے رہنما ء، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور سنی اتحاد کونسل کے رہنماء، صاحبزادہ حامد رضاخان کی میڈیا کانفرنس براہِ راست نشر کی ۔ دورانِ میڈیا کانفرنس دونوں رہنماؤں کیعدلیہ اور فوج خصوصاََ چیف جسٹس آف پاکستان کے بارے میں مندرجہ ذیل الفاظ نشر ہوئے ،علامہ راجہ ناصر عباس’’جیسے مجھے بتا یا گیا ہے سپریم کورٹ کے جج کی سفارش پر داعش کے لوگوں کو رہا کیا گیا ہے یہ مسلکی اپروچ، ایکسٹریمسٹ والا مسلک،دہشتگردوں والا مسلک اگر ہماری سپریم کورٹ میں آ گیا ،تو پھر انصاف کہاں سے ملے گا؟ ہم کہاں جائیں گے؟۔۔۔یہ بات بہت غلط ہے اگر ہماری فوج پولیس عدلیہ متعصب انتہا پسند مسلکی اپروچ کی حامل ہو جائے گیِ ،تو پھر پاکستان کیسے بچے گا ؟‘‘صاحبزادہ حامد رضاخان’’ چیف جسٹس کا کردار اس وقت ایک سیاسی پارٹی کے رہنماء کا کردار ہے، جو حکومت کو چارج شیٹ تو دے رہے ہیں لیکن اختیارات ہونے کے باوجود اس پر عمل نہیں کر رہے ،یہ بات چیف صاحب کو خود سوچنی چاہیے یہ contempt of court(توہینِ عدالت) میں نہیں آتی اور اگر آئے بھی تو ہمیں اس کی پرواہ نہیں ہے۔۔۔ آ پ کسی پولیٹیکل پارٹی کے سربراہ نہیں ہیں آپ چیف جسٹس آف پاکستان ہیں۔۔۔ اور اب تو آپ کیjudiciary کے ججز وہ داعش کے لوگوں کو چھڑوانے میں ملوث ہیں ان کی سفارشات کر رہے ہیں تو پھر کیا یہ سمجھا جائے کہ پاکستان کے اندر جس کے ہاتھ میں گن ہے جس کے پاس ہینڈ گرنیڈ ہے جس کے پاس LMG ہے وہ سپریم کورٹ سے اپنے حق میں سفارش بھی لے سکتا ہے؟۔۔۔ چیف صاحب خدارا۔۔۔چیف جسٹس آف پاکستان سے میں کہہ رہا ہوں آپ وہ اُسے دوسری سائیڈ پر نہ لے جائیے گا۔۔۔ کہ آپ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں آپ ایک سیاسی سربراہ کے قائد کا کردار ادا نہ کریںآپ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کا کردار ادا کریں۔۔۔ اب ہماری آخری جو امید کا مرکز تھا وہ سپریم کورٹ تھی وہ ہماری اعلیٰ عدلیہ تھی لیکن اب عدلیہ بھی اپنا کردار متنازعہ کر چکی ہے۔‘‘اس میڈیا کانفرنس اور اُوپر بیان کیے گئے مندرجات آئین کے آرٹیکل 19 اور204کی روح کے خلاف ہیں، جس کے مطابق اس بات کی ممانعت ہے کہ خبر یا تبصرہ کے دوران کسی لفظ یا لب و لہجے سے عدلیہ اور فوج پربہتان تراشی یااُن کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کے بارے میں بلواسطہ یا بلا واسطہ تضحیک و توہین کا پہلو نکلتا ہو۔ بغیرکسی تصدیق کے کسی بھی شخص کی ساکھ کے بارے میں یا اُن کی پیشہ وارانہ دیانت کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں شکوک وشبہات اُبھارنا اور خصوصاََجہاں پرمحترم چیف جسٹس آف پاکستان کی ذات کا معاملہ ہو، آئین کے آرٹیکل 19 اور204، پیمرا آرڈیننس2002 ، پیمرا (ترمیمی )ایکٹ 2007کے سیکشن 20(c)، پیمرا قوانین (Rules) 2009کی شق 15(1)،پیمرا (ٹیلیویژن براڈکاسٹ اسٹیشن آپریشنز)ریگولیشن 2012کی ریگولیشن 18(c)اور الیکٹرانک میڈیاضابطۂ اخلاق 2015کی شق 3(1)(d),(f),(j), 5 اور17 اور لائسنس حاصل کرتے وقت جن قوائد و ضوابط پر دستخط کیے گئے ،اُن کی بھی صریحاََ خلاف ورزی ہے۔۳مذکورہ بالا میڈیا کانفرنس نشر کرتے ہوئے دُنیا ٹی وی چینل اور چینل 24 سے مندرجہ ذیل خلاف ورزیاں سرزد ہوئیں:محترم چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف بہتان تراشی نشر ہوئی۔اعلیٰ عدلیہ کی تضحیک و توہین والے الفاظ نشر ہوئے۔ایسے الفاظ نشر ہوئے جس میں عدلیہ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی اور لوگوں کے دلوں میں محترم چیف جسٹس آف پاکستان اور اعلیٰ عدلیہ کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کیے گئے۔براہِ راست نشریات میں تاخیری نظام موجود نہیں تھا۔ایڈیٹوریل کنٹرول موجود نہیں تھا ۔فرقہ وارانہ جذبات بھڑکا کر کسی دوسرے فرقے کے خلاف اشتعال پھیلانے کی کوشش کی گئی۔لہٰذا بذریعہ اظہارِ وجوہ نوٹس ہٰذادُنیا ٹی وی چینل اور چینل24 سے سات (07)یوم یعنی مؤرخہ23مئی 2016 ؁ء سہ پہر4بجے تک جواب طلب کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے الگ جواب میں اس بات کی وضاحت کریں کہ کیوں نہ لائسنس ہولڈرز پرعدلیہ اوراعلیٰ آئینی منصب پر فائز شخصیت کے بارے میں اس قسم کی غیر ذمہ دارانہ گفتگو نشر کرنے پر پیمرا آرڈیننس 2002 ، پیمرا (ترمیمی )ایکٹ 2007 کی سیکشن 30کے تحت،لائسنس منسوخ کیا جائے؟یاب۔ لائسنس معطل کیا جائے؟ دُنیا ٹی وی چینل اور چینل 24 اپنے جواب میں یہ بھی واضح کریں کہ آیا وہ اپنے دفاع میں ذاتی شنوائی کے خواہشمند ہیںیا نہیں۔ مقررہ تاریخ،23مئی 2016 ؁ء سہ پہر4 بجے تک جواب نہ ملنے کی صورت میں پیمرا یکطرفہ کاروائی کرنے کا مجاز ہو گا ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…