اسلام آباد: پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال ملک ہے جبکہ اس کے دریا، زرخیز زمین اور دفاعی اور تجارتی لحاظ سے اہم جغرافیائی حیثیت اس کی اہمیت میں مزید اضافہ کردیتے ہیں۔ لیکن ان سب چیزوں کے باوجود عوام آج بھی بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے دوچار ہیں اور حکومت آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہے۔ اس حوالے سے ملک کے ممتاز ایٹمی سائنسدان عبدالقدیر خان کا کہنا ہے کہ جھوٹ بولنا اور عوام کو دھوکا دینا ریاست کی پالیسی بن چکی ہے،اقتدار میں کوئی بھی آئے عوام کو ہمیشہ دھوکے میں رکھا جاتا ہے۔ ڈان نیوز کے پروگرام ‘ خبر سے خبر’ میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا کہنا تھا کہ انہوں نےتوانائی بحران اور دیگرمسائل کے حل کے لئے اپنی خدمات بلامعاوضہ حکومت کو پیش کیں اور میاں نواز شریف کو 5 بار خطوط لکھے اور مشورے بھی دیے تاہم انہوں نے کسی بھی خط کا جواب نہیں دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران مسائل کوخود حل نہیں کرنا چاہتے وہ سوچنے اور سمجھنے کی طاقت سے عاری ہیں۔ چینیوٹ سے دریافت ہونے والے لوہے، تانبے اور سونے کے ذخائر کے حوالے سے انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا حال بھی سابقہ منصوبوں جیسا ہوگا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا کہنا تھا کہ تھرمیں کوئلے کے ذخائر کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ 500 سال تک کئی ہزار میگاوٹ بجلی پیدا کی جائے گی اور دیگر ممالک کو بھی برآمد کی جائے گی۔ ‘ جب کہ اس کے برعکس کوئلے کے ذخائر سے ایک میگاواٹ بجلی بھی پیدا نہیں کی گئی اور اربوں روپے کرپشن کی نذر ہوگئے’ تھر کول منصوبے کے حوالے سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بتا یا کہ سن 2000ء میں چین اور حکومت پاکستان میں طے ہوا تھا کہ تھر کول سے 2010ء تک بجلی کی پیداوار 500 میگاواٹ تک پہنچائی جائے گی،لیکن نااہل افراد کی وجہ سے یہ منصوبہ آگے نہ بڑھ سکا۔ معروف ایٹمی سائنسدان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک ذخائر کا بھی یہی حال ہوا، کہا گیا تھا کہ اس سے روزانہ کی بنیاد پر 1 ارب روپے ریونیو حاصل ہوگا اور دعویٰ کیا گیا کہ اتنا سونا حاصل ہوگا کہ ہر بلوچ خاتون کے ہاتھ میں سونے کے کنگن ہوں گے۔ ڈاکٹرعبدالقدیر خان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں میرٹ پر فیصلے کئے جاتے تونتائج اس کے برعکس ہوسکتے تھے۔ ’68 سال گزر جانے کے باوجود ملک میں سوئی نہیں بنتی جبکہ ہماری ٹیم نے صرف 6 سے 7 سال میں ایٹم بم تیارکرلئے کیونکہ وہاں پر درست افراد کا انتخاب کیا گیا تھا’۔ بجلی کی پیداوار کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دریاؤں کا پانی اگر سمندر میں بہادینے کے بجائے اس کا مناسب استعمال کیا جائے تو بجلی کے بحران سے نجات پائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے الیکشن سے قبل دعوے کئے تھے کے 6 ماہ اور ایک سال میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کردیں گے لیکن اس وعدے پر بھی نااہل افراد اور ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے ابھی تک عمل نہیں ہوا۔ معلوم رہے کہ صوبہ پنجاب میں لاہور سے تقریباً 160 کلو میٹر دور چینیوٹ سے لوہے تانبے، چاندی اور سونے کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق 500 ملین ٹن خام لوہے کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں جو اسٹیل بنانے میں کام آتا ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دریافت سے پاکستانی معیشت مستحکم ہوگی اور کشکول کلچر کا خاتمہ ہوگا۔