انگکور واٹ(نیوزڈیسک)کمبوڈیا میں سیاحوں کو سیر کروانے والی ایک ہتھنی کی موت کے بعد ہزاروں لوگوں نے ہاتھیوں پر سواری کے خلاف ایک درخواست پر دستخط کیے ہیں۔یہ ہتھنی ’انگکور واٹ‘ کے مشہور مندروں تک سیاحوں کو لاتی لیجاتی تھی۔ یہ مادہ ہاتھی 40 ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی میں کام کرنے کے دوران مرگئی۔سیاحوں کے لیے علاقے کے دورے کے منتظم کا کہنا ہے کہ اب وہ درجہ حرارت میں کمی آنے تک ہاتھیوں سے بہت زیادہ کام نہیں کروائیں گے۔آن لائن درخواست میں لکھا ہے کہ اکثر جانوروں کےساتھ ہونے والا ظلم و ستم وہ ڈھکا چھپا رہتا ہے اور یہ جانوروں کے لیے بے حد اذیت کا باعث ہوتا ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ اس ہاتھی کی موت سے سب کی آنکھیں کھل جانی چاہیں۔جانوروں کے حقوق کے ادارے بہت عرصے سے قید کیے جانے والے ہاتھیوں کی ظالمانہ طریقے سے تربیت کیے جانے کی شکایت کرتے رہے ہیں۔’دا چیرٹی ورلڈ اینیمل پروٹیکشن‘ نامی تنظیم نے ہاتھیوں پر سواری کو تفریحی مشاغل میں ظالمانہ طریقوں میں سر فہرست قرار دیا ہے۔سیاحتی کمپنی جیسے کہ ’ایس ٹی اے‘ ، ’انٹراپڈ‘ اور ’کوٹکو‘ ااب س مقبول سرگرمی کے بارے میں اشتہار نہیں دیتے۔انگکور ایلیفینٹ کمپنی کے منتظم اون کری نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ مادہ ہاتھی 45 منٹ میں 2.1 کلومیٹر چلنے کے بعدگر پڑی۔ حیوانات کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہاتھی کی موت شدید گرمی کی وجہ سے ہوئی کیونکہ گرمی کی وجہ سے وہ دباو¿، بلڈ پریشر اور صدمے سے دوچار ہوئی اور اسے دل کا دورہ پڑا۔ ‘اس ہاتھی کی عمر 40 سے 45 سال کے درمیان تھی جو ایشیائی ہاتھیوں میں سب سے زیادہ ہے۔’انٹرنیشل یونین فار کنزویشن آف نیچر‘ کے مطابق ایشیائی ہاتھی خطرے کا شکار جانور سمجھا جاتا ہے۔ کیمبوڈیا میں 70 کے قریب پالتو ہاتھی موجود ہیں۔