روم(نیوزڈیسک) اطالوی وزیر دفاع روبرتا پینوٹی نے کہاہے کہ لیبیا سے اٹلی آنے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے بحیرہ روم میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا بحری مشن تین ماہ بعد شروع ہو جائے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اٹلی کے وزیر دفاع روبرتا پینوٹی نے ایک مقامی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویومیں کہاکہ اٹلی کو امید ہے کہ نیٹو ممالک کے سربراہان 7 جولائی کو وارسا میں ہونے والے اجلاس کے دوران اس مشن کے لیے منظوری دے دیں گے۔اطالوی وزیر دفاع کا کہنا تھاکہ ہم نے درخواست کی ہے کہ نیٹو کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف مشرقی بحیرہ روم میں جاری مشن کو لیبیا کے ساحلوں تک پھیلا دیا جائے۔ گزشتہ اجلاس کے دوران نیٹو کے سیکرٹری جنرل سٹولٹنبرگ نے مجھے بتایا تھا کہ ہماری تجویز کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔ ان سے پوچھا گیاکہ اطالوی تجویز کی منظوری کب تک متوقع ہے؟ جس کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ یقیناً7 جولائی کے اجلاس کے دوران اس تجویز کی منظوری دے دی جائے گی جس کے فوری بعد بحیرہ روم میں نیٹو کا مشن شروع ہو جائے گا۔پینوٹی کا کہنا تھا کہ نیٹو سے انہیں ’تارکین وطن کو ان کے آبائی علاقوں میں واپس بھیجنے کے لیے تعاون درکار ہے۔ بحیرہ ایجیئن کے مشن میں پناہ گزینوں کو واپس ترکی بھیجا جا رہا ہے، جو کہ خود بھی نیٹو کا رکن ہے اور ہم ان سے تعاون کر رہے ہیں۔ تاہم لیبیا کی صورت حال ایسی نہیں ہے۔اطالوی وزیر دفاع نے اس امر کی بھی تصدیق کی کہ اٹلی یورپ میں پناہ کے متلاشی افراد کے آبائی وطنوں میں تارکین وطن کے لیے ’ریسپشن سنٹرز‘ بنانے کی تجویز کی حمایت کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ اس منصوبے پر کام ہونا چاہیے کیوں کہ یہ نہ صرف انسانی حقوق سے مطابقت رکھتا ہے بلکہ اس سے پناہ گزینوں کی ملک بدری کے لیے بھی آبائی وطنوں سے تعاون کرنا ممکن ہو سکے گا۔لیبیا کی یونٹی حکومت نے ملکی صورت حال میں استحکام پیدا کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے امن فوج کی تعیناتی کی درخواست کی تو امن فوج کی قیادت بھی اٹلی کرے گا اور وہ اس ضمن میں تیاریاں جاری رکھے ہوئے ہے۔