واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکی اور ایرانی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر براک اوباما نے ایرانی مرشد اعلی علی خامنہ ای اور صدر حسن روحانی کے نام بھیجے گئے دو خفیہ خطوط میں مرشد اعلیٰ خامنہ ای سے ملاقات کی درخواست کی اور ساتھ ہی اپنی مدت صدارت کے اختتام سے قبل خطے کے معاملات کو ایرانیوں کے ساتھ زیربحث لانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔امریکی ویب سائٹ کے مطابق اوباما نے حسن روحانی اور علی خامنہ ای کو خطوط، ملاقات کے لیے سازگار ماحول قائم کرنے کے سلسلے میں بھیجے ہیں تاکہ بات چیت کے ذریعے شام اور یمن کے مسئلوں کے حل پر کام کیا جاسکے۔امریکا میں نئے قدامت پرستوں کے نزدیک سمجھی جانے والی ویب سائٹ نے اس جانب توجہ دلائی کہ ایران میں سینئر قیادت نے ابھی تک اوباما اور روحانی کے درمیان ملاقات کا وقت مقرر نہیں کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ مذکورہ موضوع کے حوالے سے ایرانی حکومت کے اندر مختلف فریقوں کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔ویب سائٹ نے کچھ عرصہ قبل ایرانی مرکزی بینک کے سربراہ کی امریکی وزیر خزانہ کے ساتھ ملاقات کو اوباما روحانی ملاقات کی تیاری کے ساتھ جوڑا ہے۔ اس کے علاوہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کی نیویارک میں اپنے امریکی ہم منصب جان کیری سے ملاقات کا بھی اسی معاملے سے تعلق ہونے کی جانب اشارہ کیا ۔دوسری جانب ایران میں اصلاح پسندوں کی ویب سائٹ نے بتایا کہ اوباما کی جانب سے ایرانی مرشد اعلی اور صدر کو خطوط مارچ کے اواخر میں بھیجے گئے تھے۔ ان خطوط میں امریکی صدر نے تعاون اور شرکت کے ذریعے مشرق وسطیٰ میں اختلافات کا باعث بننے والے معاملات کے حوالے سے بات چیت کی درخواست کی۔ادھرامریکی نائب وزیر خارجہ جان کیربی نے اس موضوع پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیاہے۔