کا بل(نیو زڈیسک)افغان پولیس کے سابق اہلکار نے اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے 2012 میں کابل میں واقع وزارت داخلہ کی عمارت میں دو امریکی مشیروں کو ہلاک کیا تھا۔عبدالصبور کو رواں ہفتے کابل کے مشرق میں سالانگ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ان کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ان کو اپنے کیے پر پچھتاوا نہیں بلکہ فخر ہے۔’مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں اپنے کیے کے نتیجے میں مر جاو¿ں۔سابق اہلکار نے کہا کہ انھوں نے دو امریکی مشیروں کو اپنی سرکاری پستول سے قریب سے گولیاں مار کر ہلاک کیا تھا۔عبدالصبور نے کہا کہ اس وقت ان کو ان رپورٹوں پر غصہ تھا کہ امریکی فوجیوں نے قرآن کی بےحرمتی کی ہے۔’میں نے جب سنا کہ انھوں نے قرآن کو آگ لگائی تو میں اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکا۔‘عبدالصبور نے کہا ’جب سے اتحادی فوجیں میرے ملک آئی ہیں انھوں نے ہماری بھلائی کے لیے کیا کیا ہے۔ کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں؟2012 میں عبدالصبور وزارت داخلہ میں سی سی ٹی وی کے کنٹرول سینٹر میں ملازم تھے۔دو امریکی مشیروں کو گولیاں مار کر ہلاک کرنے کے بعد وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔بی بی سی کی جانب سے اس واقعے کی تحقیقات سے معلوم چلا ہے کہ سکیورٹی کے حوالے سے غلطیوں کے باعث یہ واقعہ پیش آیا۔اس واقعے کے بعد اتحادی فوج اور افغان سکیورٹی فورسز اور فوجی حکام کے درمیان اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔وزارت داخلہ کے دستاویزات کے مطابق عبدالصبور کو پولیس سے دو بار برطرف کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود تیسری بار بھی اس کو پولیس نے ان نوکری دی۔

























