اسلام آباد (نیو زڈیسک) پاکستان تحریک انصاف اور قومی وطن پارٹی پاناما لیکس پر چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنانے پر اتفاق کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیکر تحقیقات کروائی جائیں تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاﺅ کے گھر گئے جہاں پر دونوں رہنماﺅں کے درمیان ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال بالخصوص پانامہ لیکس کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔شاہ محمود قریشی نے تحریک انصاف کا موقف پیش کیا جس پر آفتاب شیر پاﺅ نے موقف کی تائید اور اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قوم پاناما لیکس کے حوالے سے حقائق جاننا چاہتی ہے۔ تحقیقات کے بغیر حقائق سامنے نہیں لائے جا سکتے، شاہ محمود کا کہنا تھا کہ حکومت چاہئے کہ جامع تحقیقات کیلئے ایسا ضابطہ بنایا جائے جس پر پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتیں متفق ہوں۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ تحریک انصاف جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتی کیونکہ تحریک انصاف جمہوری جماعت ہے اور اگر پانا لیکس پر عوام کے پاس جانا پڑا تو آئین کے تحت حکومت کے خلاف تحریک چلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس میں صرف وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کے نام ہی نہیں بلکہ 25 افراد کے نام شامل ہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں انکوائری کمیشن کے ذریعے شفاف تحقیقات شامنے لائی جا سکتی ہیں۔ شاہ محمود نے مزید کہا کہ 24 اپریل کو دھرنا نہیں ہو رہا بلکہ یوم تاسیس کا پر امن اجتماع ایف نائن پارک میں ہو گا ، حکومت کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے تحریک انصاف پر امن یوم تاسیس کے بعد منتشر ہو جائیگی۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے ہم سے رابطہ کیا گیا تو ہم مذاکرات کے لئے تیار ہیں ،وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے بات چیت کے لئے تیار ہیں، اس موقع پر قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاﺅ نے شاہ محمود قریشی کے گھر آمد پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے ہم تحریک انصاف کے موقف کی تائید کرتے ہیں کیونکہ سابق ججز کی سربراہی میں تحقیقات پر نہ تو عوام اور نہ ہی سیاسی جماعتیں اتفاق کرتی ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاناما لیکس پر اگر حکومت تحریک انصاف سے مشاورت کرنا چاہتی ہے تو ہم کردار ادا کرنے کے لئے حاضر ہیں۔ (ر ضوان شاہ)#/s#