لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف کے درمیان پانامہ لیکس کے معاملے پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر اتفاق ہوا ہے جبکہ پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سازش نہیں،ہم اسے ہر گز نظر انداز نہیں کر سکتے ،شہباز شریف اورنج لائن کے ڈبے سے باہر نکلیں، بڑے بھائی، بھتیجوں کو کیوں ڈیفنڈ نہیں کر رہے، نوازشریف نے صرف بھائی سمجھ کر وزیراعلی بنایا،پانامہ لیکس کے معاملے پر خاموشی معنی خیز ہے جبکہ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لندن پلان کا کوئی وجود نہیں ، عمران خان وہاں کشمیری رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے، پانامہ لیکس کے معاملے پر بین الاقوامی شہرت کی حامل فرانزک آٖڈٹ کی فرم متعین کی جائے جو کہ اس کا آڈٹ کرے ، صدر سپریم کورٹ بار سمیت ماہرین قانون سے مشاورت ہوگی، ابھی مختلف اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کر نی ہیں تاکہ ہم ایک حتمی فیصلے تک پہنچ سکیں ۔ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما و سابق نائب وزیر اعظم پرویز الٰہی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس میں پانامہ لیکس پر یو این او کی کرائمز انوسٹی گیشن کمیٹی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال ہوا اور اتفاق رائے پایا گیا کہ صدر سپریم کورٹ بار علی ظفر، ڈاکٹر خالد رانجھا اور اعتزاز احسن سمیت ممتاز ماہرین قانون سے مشاورت کی جائے گی، پانامہ لیکس کی تحقیقات بااختیار کمیشن کرے اور اس سلسلہ میں فارنزک آڈٹ کی عالمی طور پر مسلمہ فرم کی خدمات بھی حاصل کی جائیں۔ اس موقع پر سینیٹر کامل علی آغا، طارق بشیر چیمہ ایم این اے اور محمد خان لغاری موجود تھے۔ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کا نفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے چوہدری پر ویز الٰہی نے کہا کہ پانامہ لیکس کے احتجاج کے حوالے سے ہم کوئی جلدی نہیں کرناچاہتے تاکہ کوئی ایسی غلطی نہ ہو جائے جس سے ہمارا عوام میں تاثر خراب ہو ،عمران خان نے بالکل درست کہا ہے کہ پانامہ لیکس بیٹھے بٹھائے اللہ کی طرف سے مدد آئی ہے ، یہ کوئی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سازش نہیں ہے ،ہم پانامہ لیکس کو ہر گز نظر انداز نہیں کر سکتے ،اس پر ایک ٹھوس حکمت عملی بناکر پی ٹی آئی کے ساتھ آگے مل کر چلنے پر اتفاق ہوا ہے۔ میں ان کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ہر طرح سے ان کے ساتھ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر (ن)لیگ کے وزراء تو وزیر اعظم کی حمایت میں بول رہے ہیں لیکن ان کے سگے بھائی اورنج ٹرین کے ڈبے سے باہر نہیں آتے ،وہ دومرتبہ وزیر اعلیٰ بنے ہیں تو نواز شریف کی دی جانیوالی قربانیوں کے نتیجے میں بنے ہیں ،اب ایسے میں کہ جب ان کے بڑے بھائی کے بیٹوں پر الزامات لگ رہے ہیں تو ان کی خاموشی معنی خیز ہے ،انہیں ان کو اپنے بچے سمجھناچاہیے،آخر وہ ان کے بھتیجے ہیں لیکن انہوں نے اپنے بھتیجوں کی حمایت میں ایک فقرہ بھی نہیں کہا، شہباز شریف محض بے جا اچھل کو دکر رہے ہیں ، انہوں نے صوبے کو کنگال کر کے رکھ دیا ہے ،وزیر آباد میں میرا بنایا ہوا دل کا ہسپتال کا آج تک افتتاح نہیں کیا گیا کیونکہ وہاں میرے نام کی تختی لگی ہوئی ہے ، اسی وجہ سے ہزاروں لوگ موت کے منہ میں جا چکے ہیں لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ ان کی بددعائیں شہباز شریف کو کیوں نہیں لگ رہیں ،میراخیال ہے کہ یہ بد عائیں ٹرانسفر ہو رہی ہیں میاں نواز شریف کی طرف ۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ شہباز شریف نئے سے نئے ڈرامے لگاتے ہیں ،اب انہوں نے ڈولفن فورس بنا دی ہے ، پو رے صوبے کوکنگا ل کرکے رکھ دیا ہے ، میں 100ارب کا سرپلس بجٹ چھوڑ کرآیا تھا اور آج حال یہ ہے کہ پنجاب 2ہزار ارب کامقروض ہو چکا ہے ، سب سے بڑی لیکس تو اِدھر ہو رہی ہے جو کہ پنجاب میں کرپشن ہو رہی ہے ،حکومت کے اپنے پاس کلیرٹی نہیں ہے ،ہم نے ذاتیات پر بات نہیں کی ، وزیر اعظم بیمار ہیں تو اللہ ان کو صحت دے ،سارے اپنے اپنے کام سے گئے ہیں ۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پانامہ لیکس میں وزیر اعظم پر لگائے گئے الزامات پر احتجاج کے معاملے پر ہمارے اور پاکستان مسلم لیگ (ق)کے نظریات میں کافی حد تک مماثلت ہے ،ان کا اور ہمارا موقف ایک ہے ، مجھے ان کے موقف میں ذرا بھی ابہام یا لچک نظر نہیں آئی ،ہم دونوں جماعتیں یہی چاہتی ہیں کہ اس پر تحقیقات ہوں ، ایک طاقتور کمیشن وجود میں آئے ، بین الاقوامی شہرت کی حامل فرانزک آٖڈٹ کی فرم متعین کی جائے جو کہ اس کا آڈٹ کرے ، ججز کی عدلیہ کے حوالے سے مہارتیں ہوتی ہیں لیکن وہ ہر ایک کام کے ماہر تو نہیں ہو تے اس لیے اس مسئلے کا فرانزک آڈٹ ضرور کر وایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں عقلِ کُل کوئی نہیں ہو تا اسی لیے میں چوہدری صاحب کے پاس آیا ہوں تاکہ ہم ان کے تجربے سے فائدہ اٹھاسکیں ، ،میری کل شیرپاؤ گروپ اور مجلس وحدت ممسلمین سے بھی ملاقات ہے ، ان کے علاوہ بھی مختلف اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کر نی ہیں تاکہ ہم تمام اپوزیشن جماعتیں ایک حتمی فیصلے تک پہنچ سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن علی ظفر، ان کے علاوہ خالد خان رانجھا خان سمیت دیگر سے بھی قانونی رہنمائی لے سکتے ہیں ،ہم نے حامد خان کی سربراہی میں لیگل کمیٹی بنائی ہے ،علی ظفر نے پانامہ لیکس پر تحقیقات کے حوالے سے یو این کے ساتھ اشتراک کی بات کی ہے تو میں ان سے ضرور ملنا چاہوں گا۔شاہ محمو دقریشی نے مزید کہا کہ 24اپریل کو ہم نے اسلام آباد میں ہرگز کسی احتجاج یا دھرنے کی کال نہیں دی بلکہ یہ تو ہماری پارٹی کا یوم تاسیس کا دن ہے ، جس کو ہم بھرپور جو ش وخروش سے منائیں گے، 24تاریخ آنے تک حکومت کے پاس ابھی کافی وقت ہے اگر وہ اپو زیشن جماعتوں کو کوئی قابل عمل لائحہ عمل بنا کر دے دیتی ہے تو ٹھیک ہے ورنہ ہم 24اپریل کو اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کر یں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس اب ایک بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے ،یہ پوری دنیا کا معاملہ ہے ، پانامہ لیکس پر حکومت کے خلاف احتجاج کے معاملے میں ہماری پارٹی کے اندر کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن ہم اس معاملے پر سولو فلائٹ نہیں لینا چاہتے بلکہ جس جس جماعت کے ساتھ ہماری ذہنی ہم آہنگی ہے اس کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں ، ہم اس مسئلے کیلئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کو بھی استعمال کریں گے ۔اہم سیاسی رہنماؤں کی لندن روانگی کے سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے ملک میں لندن پلان کی اصطلاح بہت مقبول ہے لیکن لندن پلان کا کوئی وجود نہیں ہے ،عمران خان صاحب اس لیے لندن گئے ہیں کیونکہ جون میں کشمیر میں انتخابات ہیں اس حوالے سے ہم کشمیر الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں ، عمران خان وہاں کشمیری رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے،ان کا یہ دورہ پہلے سے ہی طے شدہ ہے لیکن اس میں انہوں نے اضافہ یہ کیا ہے کہ اب وہ جو ادارے یا جو لو گ فرانزک آڈٹ میں مہارت رکھتے ہیں ان سے بھی ملاقاتیں ضرور کریں گے ،پرویز الٰہی نے اسی سوال کے جواب میں کہا کہ سب اپنے اپنے کام سے لندن گئے ہیں ۔