اسلام آبا(نیوزڈیسک) امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے ساتھ ہمارا اتحاد ہے، ہم انتظامی کرپشن کے حوالے سے بھی متفقہ لائحہ عمل رکھتے ہیں اور مالی کرپشن کے حوالے سے بھی ہماری رائے ایک ہے، کرپشن فری پاکستان مہم کے سلسلے میں ہم انشاء اللہ 23 اپریل کو پشاور میں جلسہ منعقد کریں گے اور 24اپریل کو ہمارا جلسہ پنجاب میں ہوگا، حکومت کے پاس 12دن ہیں، ان 12 دنوں میں وہ صحیح راستے پر آجائے، اگر انہوں نے صحیح فیصلہ نہیں کیا تو ہم انشاء اللہ 24 اپریل کو آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں پاناما لیکس کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔اس موقع پر قومی اسمبلی میں جماعتِ اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ، نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان اور سابق ایم این اے میاں محمد اسلم بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ آج پوری قوم ، بین الاقوامی برادری کو پتہ چلاہے کہ ایک کرپٹ ترین شخص اپنی قوم کو لوٹ کر خزانے کو چھپانے کے لیے ایسے راستے اختیار کرتا ہے جو اس کے لیے دنیا بھر میں شرمندگی کا باعث ہے۔ افسوس ہے کہ ایک مسلمان ملک کا وزیر اعظم اور ان کا خاندان اس مالی کرپشن میں ملوث ہے۔ پانامہ پیپرز میں وزیر اعظم پاکستان اور ان کے خاندان کے قائم کردہ آف شور کمپنیوں سے متعلق انکشافات کے بعد بیرون ملک پاکستانی بھی افسوس کا اظہار کررہے ہیں اور دنیا بھر میں وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے لوگ اس مالی کرپشن کے باعث دنیا بھر کی تنقید کا سامنا کررہے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان سے متعلق پانامہ پیپرز کے انکشافات سے ہمارے اس موقف کو تقویت ملی ہے کہ پاکستان میں امن و امان کے بعد سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، اور یہ نہ صرف ہمارا موقف ہے بلکہ انصاف کا تقاضا بھی ہے کہ اب وزیر اعظم اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بات کو سنی اَن سنی کرنے اور اپنی اس بدترین مالی کرپشن کو چھپانے کی بجائے چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک عدالتی کمیشن تشکیل دیں جو اس پورے معاملے کی آزادانہ انکوائری کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کے اعلان کردہ کمیشن کو اس لیے نہیں مانتے کہ اس سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہونگے۔ ایک ایسا شخص جو خود کسی معاملے میں ملزم ہو، اس کی مرضی سے تشکیل دیا ہوا کمیشن کس طرح انصاف کے تقاضے پورے کرسکتا ہے۔ اگر وزیر اعظم پانامہ لیکس پر آزادانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیقات چاہتے ہیں تو اخلاقی تقاضا یہ ہے کہ وہ اپنی ہی جماعت کے کسی فرد کو ذمہ داری سونپ کر اُس وقت تک اقتدار سے الگ رہیں جب تک ان پر اور ان کے خاندان پر آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کیے گئے انکشافات کی مکمل تحقیقات رپورٹ سامنے نہیں آجاتی۔ اگر سپین اور یوکرائن کے وزرائے اعظم عوامی مطالبے پر استعفٰی دے سکتے ہیں تو ہمارے وزیر اعظم کیوں نہیں!! بحیثیت وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اپنی حیثیت کا غلط استعمال کیا ہے، اور اپنے خاندان والوں کو ناجائز فائدہ پہنچایا ہے۔ وزیر اعظم کو بتانا ہو گا کہ آف شور کمپنیوں میں لگائی گئی خطیر رقم کیسے اور کہاں سے آئی؟سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حالات میں میاں نواز شریف کے پاس اپنی اور اپنے خاندان کی ساکھ کو بچانے کا ایک ہی راستہ ہے، اور وہ یہ ہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے جو اس پورے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کرکے قوم کو اُس کی لوٹی ہوئی دولت سے متعلق حقائق سے آگاہ کرے۔ اس موقع پر پی ٹی آ ئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن پر عمران خان کا موقف سب کے سامنے ہے، حکومت کا کمیشن مسترد کرچکے ہیں، چیف جسٹس کی سربراہی میں خود مختار کمیشن بنانا اور فرانزک آڈٹ بھی کرایا جانا چاہئے، 24 اپریل کو ہم یوم تاسیس منائیں گے اس دن ہم خوشی منائیں گے ، احتجاج نہیں کریں گے۔انہوں نے دعوی کیا کہ انتظامیہ نے جلسے کی اجازت دے دی ہے اگر حکومت 24 اپریل تک ازاد اور خودمختار کمیشن نہیں بناتی تو یوم تاسیس کے موقع پر عمران خان آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے جس میں رائے ونڈ کادھرنا بھی ایک آپشن ہے۔